واشنگٹن(نیوز ڈیسک)امریکی ریاست ٹیکساس کے سابق گورنر رِک پیری صدارت کی دوڑ سے دستبردار ہو گئے ہیں۔ پیری وہ پہلے شخص ہیں جو ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدواروں کی طویل فہرست سے دست بردار ہوئے ہیں۔صدارتی امیدوار پیری نے انتخابات کے ابتدائی مرحلے میں ریاست آئیووا میں مقابلے کے لیے اپنی انتخابی مہم چلانے والے عملے کو تنخواہوں کی ادائیگی بند کردی ہے۔صدارتی امیدواروں کے لیے کیے جانے والے سروے کے مطابق اْن کی انتخابی مہم مشکلات کا شکار رہی ہے اور گذشتہ ماہ ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدواروں کے درمیان ہونے والی بحث میں بھی ان کا انتخاب نہیں ہو سکا تھا۔رِک پیری نے 2012 کے صدارتی انتخابات میں بھی حصہ لیا تھا تاہم اْس وقت پے در پے ہونے والی غلطیوں کے باعث انھیں دستبردار ہونا پڑا تھا۔نمایاں صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کا نام لیے بغیر انھوں نے اپنے ساتھی امیدواروں سے کہا ہے کہ امیگریشن قوانین پر ایسا سخت موقف اختیار کرنے سے گریز کریں جس سے ہسپانوی امریکی خود کو الگ تھلگ محسوس کریں۔ گزشتہ روز اپنے حامیوں سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ’امریکا میں اس بات کی اہمیت ہے کہ آپ کا کردار کیسا ہے ، اس بات کی نہیں کہ آپ کی جلدکی رنگت کیا ہے۔‘ابتدا میں پیری کا شمار نمایاں صدارتی امیدواروں میں ہو تا رہا ہے۔ یاد رہے کہ وہ دس سال تک امریکہ میں آبادی کے لحاظ سے دوسری بڑی ریاست ٹیکساس کے گورنر رہ چکے ہیں۔تاہم انتخابی امیدواروں کے لیے کیے جانے والے سروے میں جلد ہی ان کا نمبر ڈونلڈ ٹرمپ اور سابق نیوروسرجن بن کارسن سے بھی نیچے آ گیا ہے۔رِک پیری کہتے ہیں ’ہمارے پاس زبردست لوگ موجود ہیں، اس وقت کے سب سے بہترین۔ اور اس ہی لیے میں الگ ہو گیا ہوں کیونکہ میں جانتا ہوں کہ ہماری جماعت اچھے ہاتھوں میں ہے۔‘صدارتی کرسی کی دوڑ میں ابھی بھی 16 ری پبلکن امیدوار جبکہ ڈیموکریٹک پارٹی کے پانچ امیدوار شامل ہیں۔