پیر‬‮ ، 07 جولائی‬‮ 2025 

کیا آپ بھی اپنے 3G/4G انٹرنیٹ کنکشن سے ناخوش ہیں؟ بڑی وجہ سامنے آگئی

datetime 11  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک) پاکستان میں تھری جی اور فورجی ٹیکنالوجی تو متعارف کروا دی گئی ہے لیکن اکثر موبائل فون صارفین اب بھی انٹرنیٹ کی سپیڈ کا رونا روتے نظر آتے ہیں۔ ایک ویب سائٹ Propakistani.comکے ایک سروے کے مطابق ملک کے 75فیصد انٹرنیٹ صارفین تھری جی اور فورجی آنے کے بعد بھی انٹرنیٹ کی کم رفتار پر نالاں ہیں۔ تھری اور فور جی سپیکٹرم آنے کے بعد ملک بھر کے انٹرنیٹ صارفین تیزرفتار انٹرنیٹ کا لطف اٹھانے کے لیے وائرلیس براڈ بینڈ پر منتقل ہو گئے۔ ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق جدید سپیکٹرم آنے کے پہلے سال کے دوران ڈیڑھ کروڑ سے زائد صارفین تھری اور فور جی سپیکٹرم سے منسلک ہوئے۔صارفین کی اتنی بڑی تعداد کا ہونا بھی انٹرنیٹ کی رفتار میں کمی کی بہت بڑی وجہ ہے۔ ٹیلی کام انڈسٹری کے ماہرین کا کہنا ہے کہ نیلام کیے جانے والے تھری جی سپیکٹرم کا سائز ہی اس قدر چھوٹا ہے کہ وہ اس قدر صارفین کو بہتر سپیڈ دے ہی نہیں سکتا۔ جہاں دیگر ممالک میں 40میگاہرٹز فی آپریٹر کی تھری جی سروس فراہم کی جا رہی ہے وہیں پاکستان میں محض 5میگا ہرٹز اور 10میگا ہرٹز پر مبنی سروس کے لائسنس دیئے گئے۔ٹیلی نار کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مائیکل فولے نے ویب سائٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کمپنی کو 5میگاہرٹز کا لائسنس ملا۔ اب ہمیں اس دشواری کا سامنا ہے کہ صارفین کی تعداد بہت زیادہ ہے اور سپیکٹرم کا سائز بہت چھوٹا۔ یہی وجہ ہے کہ ہم اپنے صارفین کو ان کی متوقع سپیڈ فراہم نہیں کر سکتے۔ انہوں نے بتایا کہ یوفون کو بھی یہی دشواری پیش آ رہی ہے کیونکہ اس نے بھی 5میگاہرٹز کا لائسنس ہی حاصل کیا تھا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)


دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…