اسلام آباد( آن لائن )حکومت اور آئی ایم ایف کے مذاکرات آج (پیر) سے دوبارہ شروع ہونگے جس میں ایم ای ایف پی کے مسودے کو حتمی شکل دی جائیگی جبکہ اگلے ہفتے میں اسٹاف لیول معاہدے کا اعلان کیا جائیگا۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان آج ہونے والے مذاکرات میں جون تک آمدنی اور اخراجات کے تخمینوں کو حتمی طور پر طے کیا جائیگا،
اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کے مسودہ یادداشت کے متن میں حتمی تبدیلیاں ہونگیں،ایم ای ایف پی کے مسودے کو آج حتمی شکل دی جائیگی اورورچوئل مذاکرات کے بعد لیٹر آف انٹینٹ پر دستخط کیے جائیں گے ۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اگلے ہفتے میں اسٹاف لیول معاہدے کا اعلان کیا جائیگا،آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ معاہدے کی حتمی منظوری دیگا، بورڈ سے منظوری کے بعد پاکستان کو آئی ایم ایف سے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر ملیں گے۔ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کا فنانسنگ گیپ پانچ ارب ڈالر تک ہوگا ، جون کے آخر تک ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 10 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائیں گے،سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے 3 ارب ڈالر سے زائد کے فنڈز بھی جلد فراہم کردیے جائیں گے۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال پاکستان کا 7 ارب ڈالر کا فنانسنگ گیپ ہوسکتا ہے۔ آئی ایم ایف نے 4 مزید پیشگی اقدامات کا مطالبہ کیا تھا جس پر حکومت نے ان اقدامات پر بھی عملدرآمد کردیا ہے جن پیشگی اقدامات پر عملدرآمد کیا گیا ہے ان میں پالیسی ریٹ کو 300 بیسز پوائنٹس بڑھا کر 20 فیصد شرح سود کردی گئی،ایکسچینج ریٹ سے کیپ ہٹا کر افغان بارڈر کے ریٹ پر ڈالر مقرر کردیا گیا ،بجلی کے صارفین پر 3.39 روپے سرچارج کا کئی سال وصول ہوتا رہیگا۔حکومت نے برآمد کنندگان اور کسانوں کے لیے بجلی کی سبسڈی ختم کر دی ہے ،
منی بجٹ کے ذریعے 170 ارب روپے کے ٹیکس اقدامات نافذ ہوچکے، جنرل سیلز ٹیکس 17 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کردیا ہے ،800 اشیا کی درآمد پر جی ایس ٹی کو 25 فیصد تک بڑھانے کا عمل جاری ہے دوسری جانب دوست ممالک نے بھی بیرونی مالیاتی فرق کے لیے
تحریری یقین دہانیاں فراہم کی ہیں ،دوحہ سے مالی امداد حاصل کرنے کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف قطر کے دورہ پر ہیں۔2022میںں قطری حکومت نے پاکستان میں 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔