کراچی(این این آئی)سریے کی قیمتیں ایک بار پھر بڑھ کر غیر معمولی بْلند سطح 2 لاکھ 77 ہزار روپے فی ٹن پر پہنچ گئیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے 10 ہزار روپے بڑھانے کے بعد سریے کے صنعتکاروں نے 22 ہزار روپے فی ٹن کا مزید جھٹکا دیدیا حالانکہ کنسٹرکشن کی سرگرمیاں کم ہوئی ہیں، جو جولائی سے دسمبر کے درمیان سیمنٹ کی فروخت میں تنزلی سے ظاہر ہوتی ہیں۔
تعمیرات کے اہم خام مال کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے کنسٹرکشن کی لاگت پر اضافی دباؤ آتا ہے، جس میں ایک سال سے بھی کم عرصے کے دوران 60 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔امریلی اسٹیل نے 9.5/10-12 ایم ایم کی فی ٹن قیمت 2 لاکھ 77 ہزار روپے اور 16 ایم ایم کی قیمت 2 لاکھ 75 ہزار روپے مقرر کر دی ہے، کمپنی نے اپنے صارفین کو خبردار کیا کہ وہ خام مال کی شدید قلت کی وجہ سے نئے آرڈرز نہیں لے رہی۔آغا اسٹیل انڈسٹریز نے 16 سے 32 ایم ایم سریے کی فی ٹن قیمت 2 لاکھ 73 ہزار اور 10-12 ایم ایم کی فی ٹن قیمت 2 لاکھ 75 ہزار روپے کر دی ہے۔نوینا اسٹیل ملز نے خام مال کی قلت اور بیک لاگ کی وجہ سے بکنگ کرنا بند کردی، اور 16 سے 32 ایم ایم کی نئی قیمت 2 لاکھ 73 ہزار اور 10-12 ایم ایم کی فی ٹن قیمت 2 لاکھ 75 ہزار روپے مقرر کر دی ہے۔فیضان اسٹیل نے 10-12 ایم ایم کے سریے کی فی ٹن قیمت اضافے کے بعد 2 لاکھ 75 ہزار اور 16-25 ایم ایم سریے کی قیمت 2 لاکھ 73 ہزار روپے مقرر کر دی ہے جبکہ تمام نئے آرڈرز تصدیق سے مشروط کر دیے ہیں۔
ایف ایف اسٹیل کے چیف ایگزیکٹیو زارک کے خٹک نے بتایا کہ اسٹیل اسکریپ کے ہزاروں کنٹینر بندرگارہ پر پھنسے ہوئے ہیں جس میں ان کی کمپنی کے بھی 150 کنٹینر شامل ہیں۔ان سے پوچھا گیا کہ سریے کی قیمتوں میں اتنا اضافہ کیوں ہوا؟ اس کے جواب میں زارک کے خٹک نے کہا کہ درآمدی کنسائمنٹ کو موجودہ شرح تبادلہ پر کلیئر کیا جارہا ہے تاہم مرکزی بینک دستاویزات جاری نہیں کر رہے۔.
جس کی وجہ سے صنعتکاروں کو رواں مہینے کے آغاز سے اپنی صنعتوں کو چلانے کے لیے مجبوراً اوپن مارکیٹ سے زیادہ قیمتوں پر اسکریپ لینا پڑ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسکریپ ڈیلرز جن کے پاس پرانا اسٹاک ہے، وہ بھی اس صورت حال سے پوری طرح فائدہ اٹھا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسٹیل بار کی قیمتوں میں مارکیٹ کی صورتحال کے علاوہ زر مبادلہ اور عالمی اسکریپ کی قیمتوں کی وجہ سے بھی اتار چڑھاؤ آتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ بہت سی ملوں کے پاس اسکریپ کا ذخیرہ ختم ہو رہا ہے اور 20 فروری کے بعد صورتحال مزید تشویشناک ہو جائے گی۔زارک کے خٹک نے بتایا کہ ڈالر کی قدر کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے نئے لیٹر آف کریڈٹ نہیں کھولے جا رہے جبکہ بینک بھی رکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ سریا کسی بھی تعمیراتی منصوبے کی بنیاد ہے، اسٹیل کی صنعتوں کی بندش سے سیمنٹ، سینیٹری، ٹائلز، لکڑی کا کام، ایلومینیم، پینٹ وغیرہ جیسی کئی صنعتیں تباہی کا شکار ہو سکتی ہیں۔