نئی دہلی (نیوز ڈیسک) بھارت میں 13 جگہیں ایسی ہیں جہاں کبھی قطاریں ختم نہیں ہوتیں۔ یہاں ہر کسی کا انتظار کا مختلف طریقہ ہے۔ کوئی موبائل فون پر گیم کھیلنا شروع کردیا ہے تو کوئی چوری چھپے آگے بڑھنے کی کوشش کرتا ہے۔ تروپتی بالاجی مندر میں روزانہ پچاس ہزار سے ایک لاکھ لوگ آتے ہیں اور ’درشن‘ کے لئے لمبی قطاروں میں کھڑے ہوتے ہیں۔ پاسپورٹ دفاتر میں بھی کبھی قطاریں ختم نہیں ہوتیں جب جائیں لمبی لائن میں کھڑا ہونا پڑے گا۔ شردی سایے بابا کے مندر پر لوگ صبح چار بجے پہنچ جاتے ہیں تاکہ ان کی جلدی باری آجائے۔ ریلوے کی نشست کے لئے بھی لوگوں کے صبر کا امتحان لیا جاتا ہے۔ عوامی مقامات پر بنے ٹوائلٹس بھارتیوں کے مثانوں کا امتحان لیتے ہیں کیونکہ ٹوائلٹ کے اندر پہنچنے کے لئے آپ کو پندرہ بیس منٹ تو لائن میں کھڑا ہونا پڑے گا۔ ہر سال دس روز کے لئے لال باغیچہ راجہ میں درشن کے لئے 15 لاکھ لوگ آتے ہیں اور قطاروں میں کھڑے ہوکر طویل انتظار کرتے ہیں۔ کم قیمت پر اشیا ءفراہم کرنے والے راشن سٹور بھی کچھ ایسا ہی منظر پیش کرتے ہیں۔ بینکوں میں ڈیجیٹل نظام نصب ہونے کے باوجود وہاں قطاریں ختم نہیں ہوتیں۔ رقم نکلوانی ہے یا جمع کرانی ہے، قطار میں کھڑا ہونا پڑے گا۔ میکڈونلڈ پر برگر کا آرڈر دینے کے لئے بھی طویل قطار میں ہی کھڑا ہونا پڑا ہے۔ فاسٹ فوڈ کے شوقین آدھا گھنٹہ انتظار کے بعد کھڑکی پر پہنچے ہیں اور جبری مسکراہٹ کے ساتھ برگر آرڈر کرتے ہیں۔ مختلف شاپنگ مالز میں ڈسکاونٹ سیلز کو بھی بھارتی بہت اہمیت دیتے ہیں، جس شاپنگ مال کے اندر سیل لگی ہوگی، باہر سینکڑوں افراد قطار میں کھڑے ہونگے۔ کسی کالج میں داخلہ لینا بھی کسی جہاد سے کم نہیں۔ فارم وصول کرنا ہو یا واپس جمع کرانا قطار میں تو کھڑا ہونا ہی پڑے گا۔ بگ بازار سیل ہو اور بھارتی وہاں نہ پہنچیں، یہ کیسے ہوسکتا ہے۔ لوگ خریداری تو کر لیتے ہیں مگر پھر بل ادا کرنے کے لئے گھنٹوں قطاروں میں کھڑے ہوتے ہیں۔ بھارتیوں کو فنکار بننے کا بھی بہت شوق ہے اس لئے جہاں ٹیلنٹ شو آڈیشن ہونگے، وہاں بھی طویل قطاریں لگ جائیں گی۔