اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) ہیکرز اور بلیک میلرز پاکستان سوشل میڈیا صارفین کو ہنی ٹریپنگ اور فشنگ کے ذریعے لوٹنے لگے ہیں ۔ سماجی رابطہ کی سائیٹس صارفین کے لیے خطرہ بننے لگی ہے۔ روزنامہ جنگ میں عاطف شیرازی کی خبر کے مطابق سوشل میڈیا اکائونٹس یوزرز نے بتایا ہے کہ سائبر بلیک میلرز ، خواتین کی شناخت اپناتے ہوئے سماجی رابطہ کی سائیٹس فیس بک ،ٹویٹر،
انسٹاگرام ، وٹس ایپ پر فرینڈ ریکوئسٹ بھیج کے دوستی کر لیتے ہیں ان میں وٹس ایپ پہ آنے والی ریکوئیسٹ کے نمبر زیادہ تر بھارت کے ہوتے ہیں یا ویب سائٹ کے نمبروں سے کال کرتے ہیں جن کا ریکارڈ معلوم کرنا ناممکن ہوتا ہے۔ متاثرہ لوگوں نے بتایا کہ یہ اکائونٹس اور نمبرز دوستی کرنے کے بہانے نازیبا جعلی ویڈیو کال کر کے چیٹ کی تصویر کھینچ کے صارفین کو بلیک میل کرکے پیسوں کا مطالبہ کرتے ہیں کئی صارفین ان نوسربازوں کے ہاتھوں بلیک میل ہو کر پیسے بھیج دیتے ہیں ۔ لیکن ان کاریکارڈ دستیاب نہ ہونے کے باعث ان کے خلاف کوئی کارروائی کرنے سے بھی قاصر ہوتے ہیں ادھر ایف آئی اے سائبر ونگ کے حکام نے بتایا ہے کہ آن لائن ہنی ٹریپنگ کو روکنے کے لیے ضروری ہےکہ صارفین ان کی بلیک میلنگ کا شکار نہ ہوں اور سماجی رابطہ کی سائیٹس کا استعمال احتیاط سے کریں اور نہ جاننے والےلوگوں کی فرینڈ ریکوئسٹ قبول نہ کریں ۔
ڈیجٹل رائٹس ایکٹوئسٹ اور بائیٹ فار ال کے پروگرام منیجر ہارون بلوچ نے اس حوالے سے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ان لائن فراڈ کو سوشل میڈیا انجنئرنگ کہا جاتا ہے جس میں صارفین کے ساتھ ہونے والے فراڈ میں فشنگ, وشنگ اور ہنی ٹرییپنگ وغیرہ شامل ہےہنی ٹریپنگ ان لائن بلیک میلنگ کی عام قسم ہے ۔فشنگ میں ہیکرز انسٹنٹ میسجنگ اور ای میلز کے ذریعےاپ کے اکائونٹس پرسنل کمپیوٹر تک رسائی حاصل کر کے اپ کا پرسنل ڈیٹا اور تصاویر حاصل کر کے اپ کو بلیک میل کرتےہیں ۔ اکثر ہیکرز گرے ٹریفک کے ذریعے اور غیر قانونی ایکسچینج کے ذریعے اپ کو کال کر کے بھی بلیک میل کر سکتے ہیں انہوں نے بتایا کہ ایسی صورت میں ایف آئی اے سائبر ونگ سے رابطہ کریں ۔اور ان بلیک میلر سے کسی صورت بلیک میل نہ ہو۔ ان سے بلیک میلر کی حوصلہ شکنی کے لیے ضروری ہے ان کی بلیک میلنگ کو جھٹک دیں اور کوئی بھی رقم ادا نہ کریں۔انہوں نے بتایا غیر ضروری ای میل اور برقی پیغامات کو مت کھولیں۔بسا اوقات صرف ماوس چلنے سے بھی اپ کا ڈیٹا ہیک ہو سکتا ہے۔