بیجنگ(نیوز ڈیسک) چینی صدر شی چن پنگ نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا ہے کہ پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) میں فوجیوں کی تعداد میں تین لاکھ کمی کی جائے گی۔ دوسری عالمی جنگ میں جاپان کے ہتھیار ڈالنے کی 70ویں تقریب کے سلسلے میں فوجی پریڈ کے موقع پر کئے جانے والے اعلان کے بارے میں چینی صدر نے اسے عالمی امن کیلئے پی ایل اے کے عزم کا اظہار قرار دیا ہے اور فوجی تجزیہ کار اس سے متفق ہیں مگر ان کاکہنا ہے کہ یہ چین کی فوج کو جدیدیت کی طرف لے جانے کیلئے ایک قدم ہے۔ رپورٹ کے مطابق فوج کی تعداد میں کمی کا اعلان تین ستمبر کو کیا گیا ہے اور یہ سلسلہ 1980کی دہائی سے جاری ہے۔ اس سے پہلے بھی تین مرتبہ ایسا کیا جا چکا ہے۔ 1985میں دس لاکھ فوجی کم کئے گئے تھے، 1997میں پانچ لاکھ، 2003میں دو لاکھ اور اب تین لاکھ فوجی کم کئے جا رہے ہیں۔ چینی وزارت دفاع کے ترجمان یانگ یوجن نے گزشتہ ہفتے ایک پریس کانفرنس کے دوران اس سلسلے میں مزید تفصیلات بیان کی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فوجیوں کی تعداد میں کمی چین کے خلوص کا اظہار اور قیام امن کیلئے باقی دنیا کے شانہ بشانہ رہنے کا اعلان ہے جبکہ اس سے بین الاقوامی سطح پر اسلحے پر کنٹرول اور غیر مسلح ہونے کے ضمن میں چین کے فعال اور ذمہ دار رویے کا اظہار ہوتا ہے لیکن جب یانگ سے تخصص کے ساتھ یہ پوچھا گیا کہ تعداد میں کمی کیوں کی جا رہی ہے تو انہوں نے امن کیلئے چین کے عزم کا اظہار کرنے کی بجائے فوجی اصلاحات کے عمل پر زیادہ زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فوجیوں کی تعداد میں کمی چینی فوج کے ڈھانچے میں تبدیلی آئے گی اور اس کے فوجیوں کو مزید اہل جبکہ ڈھانچے کو مزید سائنسی بناتے ہوئے چینی خصوصیات والے ایک جدید فوجی طاقت کا نظام قائم کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جن فوجیوں کی تعداد میں کمی کی جائے گا ان کا تعلق فرسودہ ہتھیار رکھنے والوں، دفتری عملے اور غیر جنگی شعبوں سے ہو گا۔