اتوار‬‮ ، 08 جون‬‮ 2025 

حکومتی اتحادیوں کی حمایت ،پی ٹی آئی سینیٹر کا اہم بل کثرت رائے سے منظور

datetime 16  جنوری‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سینٹ نے حکومتی اتحادیوں کی حمایت کے باعث پی ٹی آئی سینیٹر کی جانب سے پیش کر دہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ 1956 میں ترمیم کا بل کثرت رائے سے منظورکرلیا ،بل کو پیش کرنے کی رائے شماری میں حکومت کو شکست ہوگئی ،بل کے حق میں 26 مخالفت میں 20ووٹ پڑے ،جبکہ چیئر مین سینٹ نے

وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایکٹ 1974 میں مزید ترمیم اور ماحولیاتی تحفظ (ترمیمی) بل 2022سمیت کئی بلز متعلقہ کمیٹیوں کو بھیج دیئے ۔ پیر کو سینٹ اجلاس کے دور ان وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایکٹ 1974 میں مزید ترمیم کا بل ایوان میں سینیٹر ڈاکٹر زرقا سہروردی تیمور نے پیش کیااور کہاکہ ایف آئی اے ایکٹ میں ترمیم ضروری ہے،ایف آئی اے بغیر کسی نوٹس کے کسی کے بھی گھر میں گھس جاتا ہے۔وزیر مملکت برائے قانون و انصاف سینیٹر شہادت اعوان نے کہاکہ اس بل پر پہلے مشاورت کی جائے،اس کو کمیٹی کو بھیجنے سے معزز ممبران وقت اور قومی خزانے پر ضیاع ہو گا۔اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم نے کہاکہ ایف آئی اے کا نام سنتے ہی انکو پتہ نہیں کیا ہو جاتاہے ،انکو قومی خزانے کی فکر ہونے لگی ہے،اس کو کمیٹی کو بھیج دیا جائے،چیئرمین نے ایف آئی اے ایکٹ میں ترمیم کا بل کمیٹی کو بھیج دیا۔ اجلاس کے دور ان سینیٹر مشتاق احمد نے مجموعی تعزیرات پاکستان 1840 اور 1894میں مزید کا بل پیش کیا جنہیں متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ اجلاس کے دور ان حق آسائش ایکٹ 1982 میں مزید ترمیم کا بل کمیٹی کو بھیج دیا گیا،پاکستان سٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی ایکٹ 1996میں ترمیم کا بل بھی متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیاگیا۔اجلاس کے دور ان تعزیرات پاکستان 1860 اور مجموعہ ضابطہ فوجداری 1898ء اور قانون شہادت 1984میں ترمیم کا بل متعلقہ کمیٹی کوبھیج دیا گیا۔ اجلاس کے دور ان اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ 1956میں ترمیم کا بل سینیٹر محسن عزیز نے پیش کیا

اور کہاکہ این ایف سی ایوارڈ کے مطابق ہر صوبے کو قرض دیا جائے،کمیٹی میں جتنا ڈپوذٹس ہیں اسی حساب سے لون دینے کا کہا گیا،بینکس خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں کسی بھی نئے انڈسٹریلسٹ کو قرض نہیں دیئے جاتے ،اگر خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں لوگ ڈیفالٹرز ہیں تو بینکس بتا دیں،انڈسٹریلسٹس خیبرپختوانخوا اور بلوچستان سے پنجاب کی جانب رخ کر لیا ہے۔

سینیٹر شوکت ترین نے کہاکہ وسائل مختص کرنے کا مسئلہ سب سے اہم ہے،بینکس ڈیپازٹس تو پورے پاکستان سے جمع کرتے ہیں،قرض صرف نو بڑے شہروں میں دیئے جاتے ہیں،صوبوں کے وسائل مختص نہیں ہو رہے ہیں۔ سینیٹر دنیش کمار نے کہاکہ بلوچستان کی انڈسٹری تباہ ہو رہی ہے،بلوچستان سے انڈسٹریز کراچی اور پنجاب میں شفٹ ہو رہی ہیں۔سینیٹر محمد اکرم نے کہاکہ اس بل کی حمایت کرتا ہوں،

جب بینکس قرض ہی نہیں دینگے تو ترقی و خوشحالی آئے گی۔وزیر مملکت برائے خزانہ و ریونیو نے کہاکہ میں نے بل کی مخالفت نہیں کی بلکہ بل کے طریقہ کار کی مخالفت کی،یہ پالیسی معاملہ ہے،اس میں سٹیٹ بینک ایکٹ میں تبدیلی کی ضرورت نہیں،مل بیٹھ کر پالیسی لائیں گے سب ملکر اس کو ایوان سے پاس کرائیں گے،ہر چیز کیلئے قانون بدلنے کی ضرورت نہیں،اس معاملے پر سیاست نہ کھیلا جائے،

پاکستان کی ترقی میری ترقی ہے۔اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم نے کہاکہ ٹیکنیکل پیچیدگیوں کے پیچھے چھپ کر سیاست کی جارہی ہے،صوبوں کے حقوق کی بات کرنا پاکستان کی بات کرنا ہے،سینیٹ وفاق کا نمائندہ ایوان ہے وفاقی اکائیوں کی بات کی جاتی ہے،ہم ایوان میں بیٹھے ہی قانون سازی کیلئے بیٹھے ہیں،لمبا عرصہ گزر چکا ہے،یہ کوئی منی بل نہیں،۔سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ یہ بل تین وزرائے خزانہ،چار سیکرٹریز خزانے کے نظروں سے گزر چکا ہے،

یہ اگر منی بل ہوتا تو ابتداء میں ہی مسترد کیا جاتا۔وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ میں کسی صورت اس کی حمایت نہیں کر سکتی،اس بل کو کمیٹی کو بھیج دیا جائے،پہلے وزرائے خزانہ نے کیا کیا ؟اس کی میں جوابدہ نہیں،اس بل کا طریقہ کار غلط ہے،جس کو تسلیم کرتی ہوں۔اپوزیشن لیڈر وسیم شہزاد نے کہاکہ ابھی ٹیکنوکریٹ کی حکومت نہیں آئی،سیاسی لوگوں کو سیاسی فیصلے کرنے دے،ہم نے بہت مشکلات دیکھیں ہیں،ہمارا کام ہی قانون سازی کرنا ہے۔

سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ چھوٹے صوبوں کو خوش کرنے کیلئے وسعت قلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس رپورٹ کو ایڈاپ کیا جائے۔حکومت کی مخالف کے بعد چیئرمین نے بل کے بارے میں رائے شماری کی۔بل کو پیش کرنے کی رائے شماری میں حکومت کو شکست ہوگئی ،بل کے حق میں 27 مخالفت میں 20ووٹ پڑے۔اجلاس کے دور ان اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ 1956 میں ترمیم کا بل کثرت رائے سے منظورکرلیا ، حکومتی اتحادیوں نے بھی بل کی حمایت کردی۔

اس موقع پر سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ بل منظور ہونے پر شکریہ ادا کرتا ہوں،کچھ لوگ کھل کر پہچانے گئے،ہمیں پارٹی سے بالاتر ہوکر ملک کا سوچنا چاہیے۔ اجلاس کے دور ان اراکین پارلیمنٹ مستثنیات اور استحقاقات بل 2021 ایوان میں پیش سینیٹر میاں رضا ربانی نے پیش کیااور کہاکہ پہلے پارلیمنٹ پر حملہ ہوتارہا اور اب ممبران زیر عتاب ہیں،اس بل کے مطابق کسی بھی ممبر کو ایوان کا اجلاس طلب کرنے کے بعد قید میں نہیں رکھا جائے گا،اس بل کے ذریعے ممبران کو تحفظ حاصل ہو گا۔

سینیٹر علی ظفر نے اہم ترامیم تجاویز کیں ۔ اپوزیشن لیڈر سینیٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ ہر دور میں پارلیمنٹریز ایگزیکٹیو کی زیر عتاب رہے ہیں،ممبران کے پارلیمانی حقوق کا تحفظ چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کی ذمہ داری ہے،بل میں صرف چیئرمین اور سپیکر کو آگاہ کرنے کا کہا گیا،جس پر تحفظات ہیں،کیا بیان کی گئی وجوہات سے چیئرمین اور سپیکر متفق ہیں؟ اس کا بھی جواب چاہئے،چیئرمین سینیٹ اور سپیکر کو صرف آگاہ کرنے سے ممبران کے حقوق کا تحفظ یقینی نہیں ہو گا،چیئرمین اور سپیکر کا مطمئن ہونا ضروری ہے۔

میاں رضا ربانی نے کہاکہ قانون میں کہیں نہیں لکھا کہ ممبران کی گرفتاری سے پہلے چیئرمین اور سپیکر سے اجازت لی جائے،یہ غلط تاثر ہے کہ گرفتاری سے پہلے چیئرمین اور سپیکر سے اجازت چاہیے ،یہ ممبران کے حقوق کے تحفظ کی جانب پہلا قدم ہے،اس کو پاس کیاجائے۔ اجلاس کے دور ان اراکین پارلیمنٹ مستثنیات و استحقاقات ترمیمی بل 2022 متفقہ طور پرمنظورکرلیا گیا ۔سینیٹر رضا ربانی نے کہاکہ پورے ایوان باالخصوص اپوزیشن کا شکر گزار ہوں،اس میں مزید بہتری کیلئے اپوزیشن اور وکلاء سے بھی مشاورت کی جائے گی۔

اجلاس کے دور ان ہاربر انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی بل 2022متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیاگیا اس ضمن میں سینیٹر دلاور خان نے تحریک پیش کی کہ ہاربر انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کے قیام کے لئے قانون وضع کرنے کا بل ہاربر انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی بل 2022پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد چیئرمین سینیٹ نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔اجلاس کے دور ان پاکستان ماحولیاتی تحفظ (ترمیمی) بل 2022متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیاگیا

اس ضمن میں سینیٹر سیمی ایزدی نے تحریک پیش کی کہ پاکستان ماحولیاتی ایکٹ 1997میں مزید ترمیم کرنے کا بل پاکستان ماحولیاتی تحفظ (ترمیمی) بل 2022پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد چیئرمین سینیٹ نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔اجلاس کے دور ان پاکستان سٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (ترمیمی) بل 2022متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیاگیااس ضمن میں سینیٹر ڈاکٹر زرقا سہروردی تیمور نے تحریک پیش کی کہ پاکستان سٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول ایکٹ اتھارٹی 1996میں مزید ترمیم کرنے کا بل پاکستان سٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (ترمیمی) بل 2022پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد چیئرمین سینیٹ نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیرا کوٹا واریئرز


اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…