لاہور ( این این آئی) چین سے 149ملین ڈالر کی لاگت سے درآمد کی جانے والی مسافر بوگیاں پاکستان میں چلنے کے قابل نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ چین سے درآمد کی جانے والی بوگیاں دوران ٹرین آپریشن پریشر نہ بنانے کی وجہ سے ان بوگیوں کو ٹرین آپریشن کیلئے رسک بڑھ گیا۔ بوگیوں کا دوران ٹرین آپریشن پریشر نہ بننے کی وجہ سے بریک نہیں لگ سکتی ہے
جس کی وجہ سے ٹرین حادثات بڑھ سکتے ہیں۔ذرائع کے مطابق چین سے درآمد بوگیوں کے پائپ چھوٹے سائز کے ہونے پر ٹرین آپریشن کے دوران پریشر نہیں بن رہا تھا۔ اب چین سے درآمد کی جانے والی بوگیوں کو یہاں پاکستان لاہور سک لائن میں دو سے ڈھائی انچ موٹے سائز کا پائپ لگایا جارہا ہے۔ چین سے درآمد کی جانب والی بوگیوں میں اس سے قبل سوا انچ کا پائپ لگا ہوا تھا جس کی وجہ ان بوگیوں کو ٹرین آپریشن میں استعمال نہیں ہو سکتی تھیں۔ چین سے درآمد کی جانے والی 149 ملین ملین ڈالر کی بوگیوں کو پاکستان میں ٹرین آپریشن کے قابل بنانے کیلئے رسک لائن میں انکی میٹننس کا کام جاری ہے۔ چین سے درآمد کی جانے والی بوگیوں کو پاکستان میں ٹرین آپریشن کے قابل بنانے کیلئے مزید لاکھوں روپے کا اضافی خرچہ کرنا پڑرہا ہے۔ چین سے درآمد کی جانے والی بوگیوں کی انسپکشن کیلئے پاکستان ریلوے کے 88افسران کی ایک فوج دو دو ہفتوں کے دورے پر چین گئے مگر بوگیاں پھر نہیں چل سکی ہیں۔ چین بوگیوں کا معائنہ کرنے جانے والے افسران کی کارکردگی اور اہلیت پر سوال اٹھ گئے۔چین دورہ پر جانیوالے افسران نے ٹی اے ڈی اے کی مد میں فی یوم1سو ڈالر بھی وصول کئے۔اس حوالے سے چیف میکینکل انجینئر کیرج محمد حسیب نے کہا کہ بوگیوں میں ٹیکنیکل طور پر کمی نظر آئی ہے اس کو ٹھیک کیا جا رہا ہے۔چین سے درآمد مسافر بوگیوں کی ٹرین آپریشن کے قابل بنانے کیلئے میٹننس کی جارہی ہے اور جلد ان بوگیوں کو چلایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایس کوئی بات نہیں ٹیکنیکل چیزیں رہ جاتی ہے جلد ٹھیک ہو جائے گا۔