اسلام آباد(این این آئی)پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے وزرائے اعظم، فوجی سربراہان اور ججز کو ملنے والے تحائف اور توشہ خانہ کا گزشتہ دس سال کا ریکارڈ طلب کرلیا۔منگل کو پبلک اکائونٹس کے اجلاس کے دور ان نور عالم خان نے کہا کہ ججوں اور بیوروکریٹس سمیت تمام افرادکو ملنے والے
تحائف کا ریکارڈ پیش کیا جائے، آڈیٹرجنرل سیاستدانوں سمیت سب کو ملنے والے تحائف کا ریکارڈ پیش کریں۔چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے وزرائے اعظم، آرمی چیفس اور نیول چیفس کو ملنے والے تحائف کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا ہے۔ اس کے علاوہ چیف جسٹس، ایم این ایز، سینیٹرز، وزرائے اعلی اور گورنرز کو ملنے والے تحائف کا ریکارڈ بھی مانگا گیا ہے۔اجلاس کے دور ان چیئر مین پی اے سی نے کہاکہ پہلے آڈٹ کے سوالوں کے جواب صرف چیئرمین آفس میں آتے تھے، میں نے ہدایت کی ہے کہ تمام معلومات تمام ممبران کو فراہم کی جائیں ۔ ڈاکٹر ملک مختار نے کہاکہ نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی نے کسی این جی او کو مکان بنانے کیلئے 5 ارب روپے دیئے گئے۔ انہوںنے کہاکہ آڈٹ حکام چیک کریں کہ یہ رقم کن افراد کو دی گئی، کیا واقعی 20 ہزار مکان تعمیر ہوئے۔ ایڈیٹر جنرل نے کہاکہ نیا پاکستان ہاوسنگ اتھارٹی کا مکمل آڈٹ رپورٹ دیں گے۔ چیئر مین پی اے سی نے کہاکہ گزشتہ سات سالوں کے توشہ خانے کا مکمل ریکارڈ ایڈیٹر جنرل کو فراہم کیے جائیں۔ انہوںنے کہاکہ ایڈیٹر جنرل آفس کو 2015 سے 2022 تک توشہ خانہ کا ریکارڈ فراہم کیا جائے ۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ توشہ خانہ کا ریکارڈ 2013 سے لیا جائے۔ چیئر مین پی اے سی نے کہاکہ 2013 سے سیاستدانوں، جنرلوں، ججوں اور بیوروکریٹس کو ملنے والے تحائف کی تفصیلات پیش کی جائیں، تحائف کی معلومات کیلئے سیکریٹری کابینہ ڈویژن، سپریم کورٹ، آرمی, نیوی اور ائیر فورس اور گورنرز کو خط لکھ دیا۔