جمعرات‬‮ ، 10 جولائی‬‮ 2025 

پاکستان کا پلوٹونیم بم

datetime 14  دسمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

یہ ۱۹۸۶ء کی بات ہے‘ جنرل ضیاالحق نے منیر احمد خان کو کام تیز کرنے کااشارہ دے دیا۔ پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کے سربراہ‘ منیر احمد خان طویل عرصے سے صدر کو یہ قائل کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ پاکستان کوپلوٹونیم سے بھی ایٹم بم بنانا چاہیے۔یہ امر لائق توجہ ہے کہ پاکستان اوائل میں پلوٹونیم کے ذریعے ہی ایٹم بم بنانا چاہتا تھا۔

وجہ یہی کہ پنجاب اور سندھ میں یورینیم کی کانیں دریافت ہو چکی تھیں۔ اسی لیے پاکستان ایسے ایٹمی ری ایکٹر لگانے کی کوشش کرنے لگا جہاں خام یورینیم کو پلوٹونیم میں بدلا جا سکے۔اس سلسلے میں پاکستانی حکومت نے کینیڈا‘ جرمنی اور فرانس سے معاہدے کیے۔ تاہم ۱۹۷۶ء تک ڈاکٹر عبدالقدیر خان یورینیم کے ذریعے ایٹم بم بنانے کا منصوبہ شروع کرچکے تھے۔ لہٰذا یورپی طاقتوںکواس خفیہ پاکستانی منصوبے کی بھنک پڑی‘ تو انھوں نے ایٹمی ری ایکٹر دینے کے معاہدے منسوخ کر دیے۔جنرل ضیاالحق برسراقتدار آئے‘ تو انھوں نے بیشتروسائل کا رخ یورینیم ایٹم بم بنانے کی سمت موڑ دیا۔ تاہم پلوٹونیم بم بنانے کا منصوبہ بھی جاری رہا۔بعض ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیرخان پلوٹونیم بم کا منصوبہ ختم کرنا چاہتے تھے۔ تاہم منیر احمد خان کی کوششوں سے وہ زندہ رہا۔دیگر ذرائع کا کہنا ہے کہ منیر احمد خان افزودہ یورینیم سے ایٹم بم بنانے کو مہنگا اور طویل المعیاد منصوبہ سمجھتے تھے۔ اسی لیے انھوں نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی حوصلہ افزائی نہیں کی تھی۔ آخر ڈاکٹر صاحب نے اپنا منصوبہ ایمٹی توانائی کمیشن سے علیحدہ کر دیا

 

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کان پکڑ لیں


ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…