برلن(نیوزڈیسک)کراچی آپریشن کے دوران مبینہ کرپشن کے الزامات پر پیپلز پارٹی کے متعدد رہنما روپوش یا بیرون ملک چلے گئے جبکہ پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے بہت سے بیوروکریٹس بھی زیر عتاب ہیں اس صورتحال میں پاکستان میں سیاسی درجہ حرارت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔بین الاقوامی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق مختلف کارروائیوں کے دوران سابق صدر آصف زرداری کے دست راست سمجھے جانے والے سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم کے علاوہ سابق صدر کی پولیٹیکل سیکرٹری رخسانہ بنگش کے بیٹے کو بد عنوانی کے الزامات میں گرفتار کیا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور پیپلز پارٹی کے رہنما مخدوم امین فہیم کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں۔ تفتیشی حکام کے مطابق ڈاکٹر عاصم کی طرف سے مبینہ کرپشن کے ذریعے اکھٹی کی گئی رقم کا ایک حصہ دہشتگردی کی کاروائیوں میں بھی استعمال کیا جاتا تھا۔اسی کا جواب دیتے ہوئے یو سف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ ا ±ن کی جماعت پر ہر قسم کا الزام لگایا جا سکتا ہے لیکن یہ الزام نہیں لگایا جا سکتا کہ پاکستان پیپلز پارٹی شدت پسندوں کی مالی معاونت کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت کی قیادت اور پارٹی کارکن خود شدت پسندی کا شکار ہوئے ہیں۔خیال رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنی جماعت کے رہنماو ں کی گرفتاریوں اور ان کے حلاف کرپشن کے مقدمات پر پیر 31 اگست کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ نوازحکومت طالبان کو بچانے کے لیے قوم کو تقسیم کر رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق دوسری جانب حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنماو ں