لندن (مانیٹرنگ ڈیسک)جج ارشد ملک ویڈیو سکینڈل کے ایک بنیادی کردار میاں سلیم رضا کا کہنا ہے کہ ارشدملک کی ویڈیو سے نوازشریف کا کوئی تعلق نہیں ‘قائد ن لیگ کے خلاف بیان دینے سے انکار پر انہیں 3سال تک انتقام کا نشانہ بنایاگیا ‘ وطن واپس آنا چاہتاہوں۔روزنامہ جنگ میں سعید نیازی کی شائع خبر کے مطابق میاں سلیم رضا نے دعویٰ کیا ہے کہ اکتوبر2019 کے پہلے ہفتے میں
ایف آئی اے کے ایک سینئر افسر نے لندن میں ان سے ملاقات کر کے ان سے ایک پریس کانفرنس کر کےنواز شریف کے خلاف اعترافی بیان دینے کو کہا تھا اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں مالی طور پر نقصان پہنچانے اور ان کا نام انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کی دھمکی دی تھی لیکن انھوں نے نواز شریف کے خلاف گواہ بننے سے انکار کردیا تھا۔سلیم رضا نے بتایاکہ نواز شریف کے خلاف بیان دینے سے انکار کے بعد ان کوتین سال تک انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔ جج ارشد ملک کا اسکینڈل سامنے آنے کے بعد شہزاد اکبر نے ٹی وی انٹر ویوز میں مبینہ طور پر یہ الزام لگایا تھا کہ میاں سلیم رضا نے احتساب عدالت کے جج کی قابل اعتراض ویڈیو خریدنے کیلئے میاں طارق کو20 ملین روپے دیئے تھے۔پاکستان سے فرار کے بعد میاں سلیم رضا نے پہلی مرتبہ یہ بتایا ہے کہ میں نے ایف آئی اے افسران کو جواب دیا کہ میں نواز شریف کے خلاف جھوٹ نہیں بول سکتا کیونکہ ان کا جج ارشد ملک کی ویڈیو سے کوئی تعلق نہیں ہے۔میاں سلیم رضا نے بتایا کہ لندن میں ملاقات کرنے والے ایف آئی اے افسر نے گرفتاری سے بچنے کیلئے ان کے فرار سے قبل7 اور8 اکتوبر کو لاہور میں بھی ملاقات کر کے پرکشش پیشکش اور دھمکیاں دی تھی، ایف آئی اے کے افسر نے کہا تھا کہ اگر وہ نواز شریف کے خلا ف گواہ بننے کو تیار ہوں تو وہ ان کی شہزاد اکبر سے ملاقات کرانے کو تیار ہیں۔انھوں نے مجھ سے کہا کہ جھوٹ بولو اور ایک پرسکون زندگی گزارو، بصورت دیگر زندگی مشکل بنادی جائے گی۔