ہمیں موروثی سیاست کرنیوالی جماعتوں سے جان چھڑانی ہے اور پاکستان میں صدارتی نظام لانا ہے حامد میر نے خفیہ ادارے کے سربراہ سے ہونیوالی بات چیت سے پردہ اٹھا دیا

10  ‬‮نومبر‬‮  2022

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی ، اینکر اور کالم نگار حامد میر اپنے آج کے کالم میں لکھتے ہیں کہ ملک کا ایک سابق وزیراعظم ببانگِ دُہل امریکی ٹی وی چینل کو بتا رہا ہے کہ پاکستانی خفیہ اداروں کے کچھ سرکش عناصر اُس کی پشت پر کھڑے ہیں۔ اگریہ بات نواز شریف

یاآصف زرداری نے کہی ہوتی تو اب تک ایک بہت بڑا طوفان آ چکا ہوتا۔عمران خان نے اپنے کچھ ناقدین کے اس مؤقف کی خود ہی تائید کر دی ہے کہ ان کی سیاست کسی انقلاب یا حقیقی آزادی کے لئے نہیں ہے بلکہ وہ خفیہ اداروں کے اندر موجود کچھ سُپر پیٹریاٹ لیکن سرکش عناصر کے سہولت کار ہیں۔یہ عناصر دراصل ایک مخصوص طرز فکر کے نمائندہ ہیں۔ 2011ء میں پہلی دفعہ ایک خفیہ ادارے کے سربراہ نے مجھے کہا کہ ہمیں موروثی سیاست کرنے والی جماعتوں سے جان چھڑانی ہے اور پاکستان میں صدارتی نظام لانا ہے۔ جب میں نے ان صاحب سے کہا کہ جو آپ کرنا چاہتے ہیں وہ آپ کا مینڈیٹ نہیں تو انہوں نے میرے ساتھ بحث شروع کر دی۔ بحث کا اختتام انتہائی ناخوشگوار ماحول میں ہوا جس کا خمیازہ میں نے کافی عرصہ تک بھگتا۔پچھلے سال ہم نے صدارتی نظام کی باتیں دوبارہ سننا شروع کیں۔ باخبر حلقوں میں ایک 30سالہ منصوبہ زیربحث تھا جس کے تحت اپریل 2022ء میں نئے آرمی چیف کی تقرری کے کچھ عرصہ بعد قبل از وقت انتخابات کرائے جانے تھے۔ان انتخابات میں عمران خان کو دو تہائی اکثریت دلوانی تھی اور پھر نئی قومی اسمبلی سے آئین میں ترامیم کرا کے پارلیمانی نظام کو صدارتی نظام میں تبدیل کرنا تھا۔ پیپلزپارٹی سے کہا گیا کہ آپ گھبرائیں نہیں عمران خان صرف ایک ٹرم اور لیں گے، اگلی ٹرم آپ کو ملے گی۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…