مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا شکوہ،ہندوانتہاپسند تنظیمیں بھارتی نائب صدر پر ٹوٹ پڑیں

2  ستمبر‬‮  2015

اسلام آباد(نیو زڈیسک)بھارت کے نائب صدر حامد انصاری کی جانب سے مسلمانوں کے لیے ’مثبت اقدام‘ کے مطالبے پر ہندو قوم پرست تنظیموں بی جے پی اور وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کی جانب سے سخت تنقید کی جار رہی ہے۔وی ایچ پی نے ان سے ’معافی‘ کا مطالبہ کیا ہے یا پھر انھیں ’مستعفی ہوجانے‘ کے لیے کہا ہے۔وشو ہندو پریشد کے جوائنٹ سیکریٹری سریندر جین نے کہا کہ ڈاکٹر انصاری کا بیان ’فرقہ وارانہ‘ ہے اور ان کے ’عہدے کے منافی‘ ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق انھوں نے کہا کہ ’حامد انصاری نے جو بیان دیا ہے وہ نائب صدر کے بجائے کسی سیاسی مسلمان رہنما کا بیان ہے۔انھوں نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا ہے۔اس کے علاوہ سماجی رابطوں کی سائٹ ٹوئٹر پر حامد انصاری ٹرینڈ کرتا رہا اور زیادہ تر لوگ حامد انصاری کو تنقید کا نشانہ بناتے نظر آئے۔خیال رہے کہ نائب صدر جمہوریہ نے پیر کو بھارت میں مسلمانوں کی تنظیموں کے اتحاد آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت (اے آئی ایم ایم ایم) کی گولڈن جوبلی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف امتیازات کو دور کرنے کی بات کی تھی۔حامد انصاری کے بیان پر کیے جانے والے ٹویٹ میں زیادہ تر ان کے خلاف ہیںانھوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے پیغام ’سب کا ساتھ سب کا وکاس‘ (ترقی) کی تعریف کرتے ہوئے اس کے نفاذ کے لیے ’مثبت اقدام‘ کی ضرورت پر زور دیا تھا تاکہ ’ایک مشترکہ نقط آغاز کو سب کے ساتھ مطلوبہ رفتار کے ساتھ یقینی بنایا جا سکے۔‘انھوں نے سرکاری شعبوں میں مسلمانوں کے ساتھ عدم مساوات اور امتیازات کو جلد از جلد دور کرنے کی بات کہی اور کہا کہ ملک میں مسلمانوں کا بڑا طبقہ ابھی بھی محرومی کا شکار ہے۔اس کے علاوہ انھوں نے مسلمانوں کو اپنے اندر موجود کمیوں اور کوتاہیوں کی جانب نظر ڈالنے اور انھیں دور کرنے کی بات بھی کہی۔آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر ظفرالاسلام خان نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’حامد انصاری نے کوئی نئی بات نہیں کہی ہے اور گذشتہ حکومتیں جو بات کرتی رہی ہیں انھوں نے اسی کو اجاگر کیا ہے۔ظفرالاسلام خان نے کہا کہ ’انھوں نے مسلمانوں کی پسماندگی پر جو سچر کمیٹی یا مشرا کمیٹی کی رپورٹیں آئی تھیں ان کے نفاذ کی بات کہی تاکہ حکومت کے مختلف پروگرامز اور سکیم کے فوائد مسلمانوں تک بھی پہنچنے چاہیے۔حامد انصاری نے کہا کہ ہندوستان کے مسلمانوں کے لیے سنہ 1947 کے واقعات سے نکلنے کا مرحلہ مسلسل جاری رہا جو کبھی ناہموار تو کبھی تکلیف دہ تھاظفرالاسلام خان نے وی ایچ پی اور دوسری تنظیموں کی تنقید کے حوالے سے کہا کہ ’یہ وہ لوگ ہیں جو فرقہ پرستی کی سیاست کرتے ہیں اور جنھوں نے گودھرا (کے فسادات) کیے تھے۔‘خیال رہے کہ حامد انصاری نے مسلمانوں کی پسماندگی دور کرنے کے لیے چار نکات ’شناخت، سکیورٹی، تعلیم اور بااختیار بنانے‘ کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان ہندوستان کا جزولاینفک ہونے کے باوجود ’سیاسی واقعات اور مصلحتوں کا ناجائز بوجھ اٹھانے پر مجبور ہوئے‘ اور اس کا نتیجہ تقسیم ہند تھا۔انھوں نے کہا کہ ’سنہ 1947 کے واقعات سے نکلنے کا مرحلہ مسلسل جاری رہا جو کبھی ناہموار تو کبھی تکلیف دہ تھا۔دوسری جانب بی جے پی کے جنرل سیکریٹری کیلاش وجے ورگیا نے نائب صدر جمہوریہ کے بیان کو آئینی عہدے کی خلاف ورزی‘ قرار دیا۔دا ہندو اخبار کے مطابق انھوں نے کہا:’نائب صدر کا عہدہ آئینی ہے اور کسی خاص برادری کے بجائے پورے ملک کے لیے ہے۔ مسٹر حامد انصاری کا بیان کہ سب کا ساتھ سب کا وکاس اسی وقت زیادہ موثر ہوگا جب مسلمانوں کا خاص خیال رکھا جائے یا انھیں ریزرویشن دیا جائے آئین کی روح کے منافی ہے۔‘جبکہ بھارتی اخبار دا انڈین ایکسپریس نے اپنے اداریے میں اس خطاب کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں حکومت کے لیے غور خوض کرنے کی بہت سی چیزیں ہیں اور اس میں ’نئی اقلیتی سیاست کے امکانات ہیں۔



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…