عمران خان کے قریبی ساتھیوں کے فوجی افسران سے رابطے حامد میر نے اہم انکشافات کر دیے

7  ‬‮نومبر‬‮  2022

اسلام آباد (مانٹیرنگ ڈیسک)معروف صحافی اینکر اور کالم نگار حامد میر نے روزنامہ جنگ میں اپنے آج کے کالم میں لکھا ہے کہ کوئی مانے یا نہ مانے، سارا پھڈا نئے آرمی چیف کی تقرری کا ہے، ایک سال پہلے یہ پھڈا اس وقت شروع ہوا جب عمران خان پاکستان کے وزیر اعظم تھے۔ وہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو 2019ء میں تین سال کی توسیع دے چکے تھے لیکن اکتوبر 2021ء میں آئی ایس آئی

کے ڈی جی کی ٹرانسفر پر جنرل باجوہ کے ساتھ اختلافات پیدا ہوئے تو انہوں نے جنرل باجوہ کو قبل از وقت فارغ کرکے اپنے کسی ذاتی وفادار کو آرمی چیف بنانے کا فیصلہ کرلیا۔اب یہ کوئی راز نہیں رہا کہ عمران خان فوج کو اپنے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنا چاہتے تھے، جب فوجی قیادت نے آئینی مجبوریوں کے نام پر استعمال ہونے سے انکار کیا تو خان صاحب سیخ پا ہوگئے۔ پھر تحریک عدم اعتماد آگئی تو جنرل باجوہ کے ساتھ ڈیل کرنے کی کوشش کی گئی جو ناکام ہوگئی۔اقتدار سے نکلنے کے بعد عمران خان نے صدر عارف علوی کے ذریعہ ایک دفعہ پھر جنرل باجوہ کے ساتھ ڈیل کرنے کی کوشش کی اور جب کامیاب نہ ہوئے تو آرمی چیف سمیت کچھ دیگر افسروں پر براہ راست تنقید شروع کردی۔تین نومبر کو وزیر آباد کے قریب عمران خان پر قاتلانہ حملے کا افسوسناک واقعہ پیش آیا اور اگلی شام خان صاحب نے شوکت خانم ہاسپیٹل لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں چار گولیاں لگی ہیں۔

انہوں نے ایک فوجی افسر کا نام لے کر اس پر سنگین الزامات لگائے اور یہ بھی بتادیا کہ اس واقعے کی ایف آئی آر درج نہیں ہو رہی۔ آئی ایس پی آر نے عمران خان کے الزامات کو بڑے سخت الفاظ میں مسترد کردیا۔

اسکے بعد تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی نے دھاڑیں مارمار کر ایک پریس کانفرنس کی۔ سواتی صاحب نے جو انکشاف کیا وہ ہمارے لئے نیا نہیں تھا۔ جب عمران خان وزیر اعظم تھے تو ہمیں بتایا جاتا تھا کہ آصف زرداری، شہباز شریف، مریم نواز اور کچھ دیگر سیاستدانوں کی فلمیں بنائی گئی ہیں۔

اعظم سواتی کو انصاف ملنا چاہئے لیکن ستم ظریفی دیکھئے کہ جب تحریک انصاف کے کچھ رہنما اعظم سواتی کے معاملے میں کچھ فوجی افسران کو گھسیٹ رہے تھے تو اسی شام عمران خان کی کچھ قریبی شخصیات بعض فوجی افسران سے رابطے کرکے مفاہمت کے راستے تلاش کر رہی تھیں۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…