اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک ) سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اپنے سیاسی کیر یئر کے مشکل دور سے گزر رہے ہیں اور ہر آنے والا دن ان کیلئے مشکلات میں اضافہ کر رہا ہے۔دراصل عمران خان کو مکافات عمل کا سامنا ہے ۔ جب وہ حکومت میں تھے تو انہوں نے رعونت میں اپنی تمام تر توانائیاں مخالفین پر الزامات لگانے اور ان پر کیسز بنانے پر صرف کردیں۔
سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کو مبینہ طور پر وڈیو کے ذ ریعے ہی بلیک میل کیا گیا۔اقتدار سے باہر آنے کے بعد وہ شدید مایوسی کی کیفیت میں ہیں۔ پہلے تو آڈیو لیکس نے عمران خان کی سیاسی ساکھ کو دھچکا لگایا اور ان کے اعتماد کو شکستہ کردیا اور اب انہیں ممکنہ وڈیو لیکس کا خوف لاحق ہے۔ روزنامہ جنگ میں رانا غلام قادر لکھتے ہیں کہ عمران خان اپنے سیاسی مستقبل اور مقبولیت کے گرے ہوئے گراف کے حوالے سے انجانے خوف کا شکار ہیں۔انہیں چونکہ ممکنہ وڈیو کے مضمرات کی سنگینی کا بخوبی احساس ہے اس لئے انہوں نے اب سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت پہلے سے ہی پیش بندی شروع کردی ہے اور کسی وڈیو کے آنے سے پہلے خود ہی واویلا شروع کر دیا ہے تاکہ جب ایسی کوئی وڈیو منظر عام پر آئے تو ان کے پارٹی لوگ یہ کہیں کہ دیکھ لیں عمران خان تو پہلے ہی بتادیا تھا کہ ایسی گندی وڈیو آنے والی ہیں۔گزشتہ روز ننکانہ صاحب میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ سارے چور جمع ہوکر کسی نہ کسی طرح مجھے اور میری پارٹی کو عوام کی نظروں میں گندا کرنا چاہتے ہیں۔
یہ گندی گندی ویڈیو تیار کررہے ہیں، یہ گھر میں بیٹھ کر نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے ویڈیو اور آڈیو ٹیپ تیار کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ڈیپ فیک ویڈیو عوام کو دکھائیں گے، یہ خود کو بچانے کے لیے گند اچھال رہے ہیں پھر بھی اپنے آپ کو نہیں بچاسکیں گے۔ سوال یہ ہے کہ جو وڈیو آنے والی ہے اس کے متن ( Content) کا عمران خان کو کیسے پتہ چل گیا ہے۔
دراصل آڈیو لیکس نے ان کے سائفر بیانیہ کو تو دفن کیا ہی ساتھ ہی ان کے بہت سے حامیوں کو ان مایوسی ہوئی کہ کس طرح جھوٹ کی بنیاد پر انہوں نے خود سارے بیانیہ کو ڈیزائن کیا۔ جس مقبولیت پر انہیں زعم تھا بتدریج اس کے قلعہ میں دراڑ یں پڑ نا شروع ہوگئی ہیں۔بند مٹھی سے گرتی ہوئی ریت ان کے اعتماد کو متزلزل کر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے 10 اکتوبر کو فائنل کال کا بگل نہیں بجایا۔
انہیں اب یہ خوف ہے کہ اگر اسلام آ باد پر چڑھائی کا انتہائی قدم بھی ناکام ہوگیا اور مطلوبہ تعداد میں لوگ نہ نکلے تو ان کی سیا ست ختم ہوجائے گی۔ایف آئی اے نے ممنوعہ فنڈ نگ کیس میں جو ایف آئی آر درج کی ہے اس میں عمران خان بھی شامل ہیں اسلئے انہیں اب گرفتاری کا خوف بھی لاحق ہوگیا ہے ۔ ننکانہ صاحب میں عمران خان نے کہا کہ ان سے دشمنوں جیسا سلوک کیا جارہا ہے جھوٹے کیس بنائے جارہے ہیں۔ مقدمے کیے جارہے ہیں۔
یہ رونا دھونا بھی ان کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔ ان کی پنجاب اور خیبر پختونخوا کی حکومتیں بھی مشکلات کا شکار ہیں۔ پنجاب کے وزیر داخلہ ہاشم ڈوگر نے اس موقع پر استعفیٰ دے کر وزیر اعلیٰ پر ویز الہیٰ اور عمران خان کو صدمہ پہنچایا ہے۔ سوات میں ہزاروں افراد کی غیر معمولی احتجاجی ریلی نے صوبائی حکومت کی کا کردگی پر سوالات اٹھادیے ہیں۔