اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )گزشتہ مالی سال 2021-22میں پاکستان کا مجموعی قرضہ میں 9ہزار326ارب روپے کا اضافہ ہوا ۔ 30 جون 2022کو یہ 39ہزار800ارب روپے سے بڑھ کر 49ہزار200ارب روپے پر پہنچ گیا۔روزنامہ جنگ میں تنویر ہاشمی، مہتاب حیدر کی خبر کے مطابق وزارت خزانہ کا کہنا ہے
گزشتہ مالی سال کرنسی کی قدر میں کمی کے باعث پاکستان کے قرضے میں 3ہزار764ارب روپے کا اضافہ ہوا۔سٹیٹ بنک آف پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق 30جون 2022تک پاکستان کا مجموعی قرضہ اور واجبات 59ہزار690ارب روپے ہیں۔ڈالروں میں پاکستان کا قرضہ 204روپے فی ڈالر کے حساب سے 240ارب 70کروڑ ڈالر پر پہنچ چکاہے۔اعدادوشمارکے مطابق ہزار 326ارب روپے کے اضافہ شدہ قرضہ میں 2ہزار428ارب روپے پرائمری خسارہ ، 3ہزار182ارب روپے سود اور 490ارب روپے کیش اور 3ہزار764ارب روپے کرنسی کی قدر میں کمی کے باعث بڑھا۔دوسری جانب تاجر رہنما شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ارادے نیک ہیں اور ان کی وجہ سے کاروباری برادری کے اعتماد میں اضافہ ہو رہا ہے۔انکی جانب سے ڈالر کو دو سو روپے سے نیچے لانے کا اعلان لائق تحسین ہے جس میں وہ جلد کامیاب بھی ہو جائیں گے۔ڈالر کو نیچے لانا کافی نہیں ہے عوام کرنسی مافیا کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے دیکھنا چاہتی ہے۔پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں مقامی کرنسی کے قدر ڈالر کے مقابلہ میں بڑھ رہی ہے۔