ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

امریکی صدر نے مغویوں کی بازیابی کے لیے اپنے نمائندے کا تقرر کر دیا

datetime 29  اگست‬‮  2015 |

واشنگٹن(نیوز ڈیسک)وائٹ ہاؤس سے جاری ایک علامیے کے مطابق اس عہدے پر فائز ہونے کے بعد جیمز اوبرائن ’بیرون ملک اغوا ہونے والے امریکی شہریوں کی با حفاظت واپسی‘ یقینی بنانے کے لیے کام کریں گے۔یہ قدم امریکی حکومت پر ہونے والی حالیہ تنقید کے بعد اٹھایا گیا ہے۔ رواں سال کئی اموات کے بعد حکومت کو امریکی مغویوں کی رہائی کے معاملات سے نمٹنے کے طریقہ کار پر تنقید کا سامنا رہا ہے۔رواں سال جون میں وائٹ ہاؤس کی جانب سے رشتے داروں کو اجازت دے دی گئی تھی کہ وہ تاوان کی ادائیگی کر سکتے ہیں۔اس سے پہلے تک امریکی حکومت کے اختیار میں تھا کہ اگر کوئی اپنے رشتے دار کو بچانے کے لیے تاوان کی ادائیگی کرنے کی کوشش کرے تو حکومت ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کر سکتی ہے۔ لیکن اس کے باوجود محکمہ انصاف کی طرف سے کبھی ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔مسلح جنگجو گروہوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی رعایت برتنے پر طویل عرصے سے جاری پابندی کی پالیسی پر امریکی صدر براک اوباما کو شدید تنقید کا سامنا رہا ہے۔کچھ یورپی حکومتیں خود کو دولت اسلامیہ کہلوانے والے گروہ کے جنگجوؤں سے عراق اور شام میں اغوا ہونے والے اپنے شہریوں کی رہائی کے لیے تاوان ادا کرتی رہی ہیں۔ یہ بات سامنے آنے کے بعد سے امریکی حکومت پر دباؤ میں مزید اصافہ ہو گیا ہے۔ایک سال پہلے نام نہاد دولت اسلامیہ کے ہاتھوں قتل ہونے والے امریکی صحافی جیمز فولی کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ دوران قید انھیں ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے کوئی بھی ’جمز کے لیے جوابدہ‘ نہیں ہے۔نام نہاد دولت اسلامیہ کے ہاتھوں دوران قید فروری میں قتل ہونے والی امریکی امدادی کارکن کیلا میولر کے والد نے بھی مغویوں سے متعلق امریکی پالیسییوں پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔اپنی بیٹی کی ہلاکت کی تصدیق ہونے کے دو ہفتے بعد امریکی ٹی وی چینل کے پروگرام این بی سی ٹوڈے سے گفتگو کرتے ہوئے کارل میولر کا کہنا تھا ’اْن لوگوں نے امریکی شہریوں کی زندگیوں پر پالیسی کو ترجیح دی‘۔دو ماہ قبل تبدیل ہونے ہونے والی پالیسی میں کہا گیا ہے کہ انتظامیہ کو اپنی توجہ ’امریکی شہریوں کی ان کے گھر والوں تک محفوظ واپسی کے لیے سفارتی کوششیں‘ بہتر بنانے کی جانب مبذول کرنے کی ضرورت ہے۔وائٹ ہاؤس کی جانب سیجمعہ کو جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اوبرائن ’سفارتی اور بین الاقوامی طور پر مذاکرات کرنے کے وسیع تجربے کے باعث اس عہدے کے لیے منفرد اہلیت کے حامل ہیں۔‘اوبرائن اس سے پہلے بلقانی ریاستوں کے لیے امریکی صدر کے خصوصی نمائندے کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انھیں کہا گیا ہے کہ وہ مغوی امریکی شہریوں کے گھر والوں کے ساتھ براہ راست رابطے میں رہ کر اْن کی باحفاظت واپسی کی کوششوں کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…