اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )اینکر ارشد شریف اور بیورو چیف خاور گھمن نے ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا۔تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے اینکر ارشد شریف، بیورو چیف خاور گھمن، اور ایگزیکٹو پروڈیوسر عدیل راجہ نے ہائیکورٹ سے رجوع کر کے حفاظتی ضمانت کے لیے درخواست دائر کر دی۔نجی ٹی وی اے آروائی کے مطابق وکیل ملک الطاف کے مطابق
اے آر وائی نیوز انتظامیہ کے خلاف کراچی میں ایف آئی آر غیر قانونی ہے، ایک واقعے کی ایک ایف آئی آر اسلام آباد میں درج ہو چکی ہے، میمن گوٹھ پولیس اسٹیشن میں درج ایف آئی آر عدالتی فیصلوں کے خلاف ہے۔سینئر وکیل ملک الطاف ایڈووکیٹ نے کہا کہ تفتیشی افسر کی تقرری اور متعلقہ عدالت تک ایف آئی آر پہنچنے سے قبل گرفتاری نہیں کی جا سکتی۔انھوں نے کہا آئین میڈیا پرسنز سمیت تمام شہریوں کی چار دیواری کو تحفظ دیتا ہے، اے آر وائی نیوز کے خلاف اب تک کارروائیاں غیر آئینی و غیر قانونی ہیں۔واضح رہے کہ اے آر وائی نیوز کے خلاف حکومت نے کارروائی کرتے ہوئے کراچی میں ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کو ڈیفنس سے گرفتار کر لیا۔تفصیلات کے مطابق اے آر وائی کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کو کراچی میں ڈیفنس کے علاقے سے بغیر وارنٹ گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔پولیس اہل کار اور سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد عماد یوسف کے گھر میں زبردستی داخل ہوئے، گھر کے اندورنی دروازے کو توڑا اور گھر کے اندر بھی توڑ پھوڑ کی۔عماد یوسف کی گرفتاری کی ملک بھر کی صحافتی تنظیموں اور پریس کلبز نے شدید مذمت کی ہے، کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور نے اپنے بیان میں کہا آزادی اظہار پر قدغن کسی طور پر برداشت نہیں، صحافیوں کے ساتھ ہر دم کھڑے ہیں، حکومت صحافیوں کا احترام کرے۔؎پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت کو ہوش کے ناخن لینا چاہیئں، اے ایچ خانزادہ کا کہنا تھا کہ اے آر وائی کے خلاف انتقامی کارروائی کی مذمت کرتے ہیں، حکومت نے انتقامی کارروائی بند نہ کی تو ملک بھر میں احتجاج ہو سکتا ہے۔