مقبوضہ بیت المقدس(نیوزڈیسک) اسرائیل کے سابق وزیردفاع ایہود باراک نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے تین سال میں تین بار ایران پر حملہ کا منصوبہ بنایا مگر عین وقت پر امریکہ سے ناراضگی کے خطرہ پر عمل نہ کیا گیا۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور دیگر سیاسی رہنماﺅں نے پچھلے 3 سال میں ایران پر حملے کا 3 بار منصوبہ بنایا مگر مسلح افواج کے مشورے اور دیرینہ اتحادی امریکا سے تعلقات خراب ہونے کے اندیشے کے تحت فیصلہ واپس لے لیا۔ ایہود باراک کا کہنا تھا کہ 12-2010 کے دوران میں وزیر اعظم نیتن یاہو نے ایران کی جوہری تنصیبات پر فوج کشی کا منصوبہ تیار کیا تھا مگر مسلح افواج کے مشورے کے بعد تینوں بار اس حملے کے پلان پر عمل درآمد روکا گیا، انھوں نے کہا کہ سیکیورٹی سے متعلق 2 وزیروں سے مشورہ کیا گیا تو ان کی رائے بھی مختلف پائی جس کے بعد ایران کے خلاف فوج کشی کا ارادہ ترک کر دیا گیا۔2012 میں امریکا کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں کے خاتمے کے ساتھ ہی ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کا عزم کیا گیا مگر امریکی افواج کی جنگی مشقوں کے فوری بعد ایران پر حملہ مناسب نہیں سمجھا گیا اور آخر کار ایران کے خلاف کارروائی سے اجتناب کیا گیا۔