اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی کابینہ نے حکومت پاکستان کی ملکیت آئل اینڈ گیس کمپنیوں میں اپنے حصے سمیت سرکاری پاور پلانٹس متحدہ عرب امارات کو فروخت کرنے کی منظوری دے دی۔انگریزی روزنامےایکسپریس ٹربیون کے مطابق اثاثوں کی فروخت کی منظوری
ایک آرڈیننس کے ذریعے دی گئی ہے جس پر تاحال صدرِ مملکت عارف علوی نے دستخط نہیں کیے۔ وفاقی کابینہ کی جانب سے اثاثوں کی فروخت کے معاملے پر عدالتوں کو بھی دخل اندازی سے روک دیا گیا ہے اور قرار دیا گیا ہے کہ عدالتیں اثاثوں کی فروخت کے معاملے پر کوئی درخواست نہیں سنیں گی۔ بین الحکومتی کمرشل ٹرانزیکشن آرڈیننس 2022 جمعرات کو جاری کیا گیا تھا جس کے مطابق وفاق نے صوبوں کو پابند کیا ہے کہ وہ ضرورت پڑنے پر زمین وفاق کو دینے کے پابند ہوں گے۔ حکومت کو اثاثوں کی فروخت سے دو سے اڑھائی ارب ڈالرز آمدن کی توقع ہے ۔ اس آمدن کے حصول سے یہ امید لگائی جا رہی ہے کہ پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا جاسکے گا۔متحدہ عرب امارات نے مئی میں پاکستان کو کیش ڈیپازٹ فراہم کرنے سے انکار کردیا تھا کیونکہ اسلام آباد پرانا قرضہ واپس نہیں کرپایا تھا۔ کیش ڈیپازٹ کے برعکس امارات نے تجویز دی تھی کہ پاکستان کی حکومتی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی اجازت دی جائے۔