برلن (نیوز ڈیسک) زمانہ قدیم میں لوگ اپنے پیغامات کو کبوتروں اور بوتل میں ڈال کر متعلقہ افراد تک پہنچاتے تھے لیکن جدید ٹیکنالوجی میں موبائل فون اور انٹرنیٹ نے اس کی جگہ لے لی ہے تاہم کچھ پیغامات جو بوتلوں کے ذریعے روانہ کیے جاتے تھے اب بھی مل جاتے ہیں ، 1900 میں جارج پارکر کی جانب سے لکھا جانے والا ایک پیغام جرمنی ساحل پر موجوں کے سپرد کیاگیا تھا لیکن شاید وہ اپنی منزل تک نہ پہنچ سکا اور بالاآخر 108 سال بعد اپریل میں یہ ”بوتل پیغام “ ساحل پر واک کرنیوالی ایک خاتون کے ہاتھ لگ گیا ” خاتون ماریا وینکلر کا کہنا ہے کہ جب میں نے اس بوتل کو توڑا تو اس میں ایک پوسٹ کارڈ موجود تھا اور اس پا تاریخ نہیں لکھی تھی صرف واپسی کا پتہ لکھا تھا اور جرمن ، ڈچ اور انگلش میں ایک پیغام موجود تھا کہ جو اس کا جواب دے گا اسے ایک شیلنگ انعام میں دیاجائیگا ۔