کراچی (این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اہم اجلاس کے بعدپی پی قیادت نے ملکی سیاسی صورتحال پرفوری طور ن لیگ کی قیادت سے ملاقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے،وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے لئے سابق آصف زرداری اورچیئرمین پیپلز پارٹی
بلاول بھٹو زرداری لاہور جارہے ہیں۔پیپلز پارٹی نے اپنے اس مؤقف کو پھر دہرایا ہے کہ موجودہ وفاقی حکومت اپنی مدت پوری کرے ملک میں آئندہ عام انتخابات مقررہ وقت پر اور انتخابی اصلاحات کے بعد ہوں۔ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کاا جلاس پیر کو بلاول ہاؤس کراچی میں سابق صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین پی پی بلاول بھٹو کی مشترکہ صدارت میں ہوا۔اجلاس میں ملک کی تازہ ترین سیاسی صورتحال خصوصا پنجاب میں گزشتہ روز ہونے والے ضمنی انتخاب کے نتائج سے پیدا ہونے والے حالات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں وزیراعلی سندھ سیدمراد علی شاہ، فریال تالپور سینیٹر شیری رحمان، شازیہ مری، فیصل کنڈی سمیت دیگر رہنما موجود تھے جبکہ سی ای سی کے دیگر اراکین وڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی نے اپنی آئندہ کی سیاسی حکمت عملی کا بھی جائزہ لیا۔پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس کے بعد سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام نے بلاول ہاس کے باہر میڈیا کو بتایا کہ پیپلزپارٹی سی ای سی کااہم اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعداہم فیصلے ہوئے۔ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں پارٹی اتحادیوں کے ساتھ کھڑی رہے گی۔پی پی نے ہمیشہ جدوجہدکی ہے اور ہر طرح کے حالات کامقابلہ کیاہے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ کل لاہورمیں اتحادی جماعتوں کااہم اجلاس ہوگا جس میں پیپلز پارٹی بھی شریک ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی یہ خواہش ہے کہ انتخابی اصلاحات ہوں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کریگی۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ عمران خان الیکشن کمیشن کے خلاف چھوٹے الزامات پر فوری طورپرمعافی مانگیں کیونکہ انہوں نے الیکشن کمیشن کومتنازعہ بنانے کی کوشش کی اورجھوٹ پرجھوٹ بولا تھا اور جھوٹ ہمیشہ ان کاوطیرہ بنارہاہے۔شرجیل نے کہا کہ معران خان مسٹرایکس وائی سے بھی معافی مانگیں وہ
خیالی پلاپکاتے رہے۔حقیقت یہ ہے کہ عمران خان جیت کربھی ہارگئے۔پیپلزپارٹی سی ای سی اجلاس کے بعد وزیراطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن بلاول ہاس کے باہر میڈیاسے بات چیت کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مسٹرجھوٹے نے آئی ایم ایف کے ساتھ مہنگائی کامعاہدہ کیاتھا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے غیرمقبول فیصلے کئے،مہنگائی کے ذمہ دار ہم نہیں بلکہ مسٹرجھوٹاہے۔اس حکومت کوتوآئی ایم ایف معاہدے کی پاسداری کرنی پڑرہی
ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدہ کسی کاذاتی معاہدہ نہیں بلکہ یہ معاہدہ ریاست پاکستان کے ساتھ ہے۔شرجیل انعام نے کہا کہ ملک کے وزیراعظم شہبازشریف ہیں اگرعمران خان کے پاس اکثریت ہے توسامنے لیکرآئیں، ملک میں پہلی مرتبہ آئینی طورپرعمران خان کوہٹایاگیا،اس سے پہلے 52بی کے تحت وزیراعظم برطرف کئے جاتے رہے ہیں۔شرجیل نے کہا کہ مسٹرجھوٹے خان کے پاس کبھی بھی کوئی اکثریت نہیں رہی بلکہ انہوں نے خود
اعتراف کیاہے کہ بجٹ پاس کرانے کے لئے ادھرادھرسے مدد لیتارہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کاساڈھے تین سالہ اقتدارناجائزتھا۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایمپائر نیوٹرل نہیں ہوتا تو عمران خان ایک بھی سیٹ نہیں جیت سکتے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ آج بھی پنجاب کے لوگ سمجھتے ہیں کے انکے لئے پیپلز پارٹی بہتر سیاسی آپشن ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے یو ٹرن نہیں لئے نا ہی کبھی اداروں سے لڑائی کی بلکہ اس ملک کو کسی نے جمہوریت دی تو پیپلز پارٹی نے دی۔