نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا کی حکمران ڈیمو کریٹک پارٹی کے انتہائی اہم و منتخب رہنما اور امریکی سینیٹ میں اکثریتی لیڈر (قائد ایوان) سینیٹر چارلس شومر نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے امریکا مخالف بیانات نے پاک امریکا تعلقات خراب کیے، امید ہے شہباز شریف صورتحال بہتر بنائینگے، سابق پاکستانی وزیراعظم نے امریکا کیلئے کوئی اچھی باتیں نہیں کیں۔
بھارتی مسلمانوں پر انڈین حکومت کے ظالمانہ سلوک کے مخالف اور کشمیریوں کے حقوق بھی کے حامی ہیں،پاک امریکا تعلقات کی بہتری کیلئے ہر ممکن کردار ادا کرنے کو تیار ہوں۔ روزنامہ جنگ میں عظیم ایم میاں کی شائع خبر کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیویارک میں ’’امریکن پاکستان ایڈوکیسی گروپ(APAG)‘‘ کے ایک منتخب اجتماع سےخطاب اور سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کیا۔ سینیٹر چارلس شومر نے سابق وزیراعظم عمران خان کے امریکا مخالف بیانات اور انکی حکومت کی برطرفی کو امریکی سازش قرار دینے کے الزام کاحوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ عمران حکومت کےدور میں پاک امریکا تعلقات میں پیدا ہو نے والی ناپسندیدہ صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے وہ ہر ممکن رول ادا کرنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے عمران خان کے امریکامخالف بیانات کو پاک امریکا تعلقات میں ناپسندیدہ صورتحال کی وجہ قرار دیتے ہوئے عمران حکومت کے خلاف امریکی سازش کے بارے میں بھی بائیڈن انتظامیہ کی تردید کا اعادہ بھی کیا اور توقع ظاہر کی کہ اب پرائم منسٹر شریف انچارج ہیں توقع ہے کہ وہ صورتحال کو بہتر بنائیں گے اور پاک امریکا تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے میں بھی ہر ممکن رول ادا کرنے کو تیار ہوں۔
سینیٹر چارلس شومر نے مزیدکہا کہ امریکا جمہوری اقدار اورروایات پر یقین رکھتا اور جمہوری عمل کااحترام کرتاہے اور جمہوری عمل سے منتخب ہونے والوں کو تسلیم کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ امریکی سینٹ کےاکثریتی لیڈر سینیٹر چارلس شومر نے عمران خان کانام لئے بغیر کہا کہ آپ کے سابق وزیراعظم نے امریکا کے بارے میں کوئی اچھی باتیں نہیں کیں اب پرائم منسٹر شریف انچارج ہیں توقع ہے کہ وہ پاک امریکا تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کرینگے۔
ایک صحافی کے سوال پر کہ اگر عمران خان دوبارہ منتخب ہو کر برسراقتدار آگئے تو پھر امریکا کی حکمت عملی کیا ہوگی؟ سینیٹر چارلس شومرنے جواب دیا کہ جمہوری عمل سے جو بھی منتخب ہو کر آئے ہم اس پرڈائیلاگ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ چارلس شومر نے یہ بھی کہا کہ آپ کا کسی سےکتنا ہی اختلاف کیوں نہ ہو بہترین طریقہ گفتگو اور معاملات پر ڈائیلاگ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکا کااتحادی رہاہے اور میری خواہش ہے کہ پاک امریکا تعلقات کی قربت کا یہ ماحول پھر بحال ہو۔ ایک مرحلے پر انہوںنے عمران خان حکومت کی برطرفی کیلئے امریکی سازش کے بارے میں امریکی تردیدی بیان کے بارے میں ہاں کہہ کر امریکی تردید کااعادہ کیا۔ چارلس شومر نے ایک مرحلے پر اجتماع سے جب پوچھا کہ امریکاکی پاکستانی کمیونٹی کس کے حق میں ہے تو ملی جلی آوازیں آئیں۔
سینیٹر چارلس شومر نے بھارت کے مسلمانوںکے ساتھ بھارتی حکومت کے ظالمانہ سلوک اور حقوق کی پامالی کی سخت مخالفت کااظہار کرتے ہوئے کشمیر کے حوالے سے بھی کہاکہ وہ کشمیریوں کے حقوق کے تحفظ کے بھی حامی ہیں۔ بائیڈن انتظامیہ پر بھارتی لابی کے اثر و رسوخ کے باوجود کشمیریوں کے حقوق کے بارے میں سینیٹر شومر کا یہ بیان بڑا منفرداور توجہ طلب ہے کیونکہ وہ نہ صرف سینیٹ میں اپنی پارٹی کےقائد ایوان اور اثر و رسوخ کے حامل ہیں بلکہ آنے والے امریکی سینیٹ کے انتخابات میں تاحال ان کے مقابلہ میں کوئی امیدوار بھی سامنے نہیں آیا ۔
وہ بلامقابلہ سینیٹر منتخب ہونے کی یقینی حدوں کو چھورہے ہیں جبکہ ڈیموکریٹک پارٹی نومبر میںآنے والے مڈٹرم انتخابات میں متعدد چیلنجوں کاسامنا کررہی ہے۔ امریکن پاکستان ایڈوکیسی گروپ کے اجتماع میں سینیٹر چارلس شومر کے اس بیان پر بعض جانب سے مایوسی اور بےچینی کاماحول دیکھنے میں آیا کہ سینیٹر شومر نے عمران خان کے امریکی سازش اور امریکا مخالف بیانات کو پاک امریکا تعلقات میں کشیدگی کی وجہ قرار دیتے ہوئے شہباز شریف حکومت سے بہتر توقعات کااظہار کیا تقریب کے منتظمین بھی اس صورتحال پر پریشان نظر آئے اور مزید سوال و جواب کی بجائے تقریب کااختتام کردیا ۔ یہ پہلا موقع ہے کہ امریکی کانگریس کے اعلی اور کلیدی سینیٹر کی جانب سے عمران خان کے امریکا مخالف مہم پر کوئی موقف اور مخالفت سامنے آئی ہے۔