سیﺅل(نیوز ڈیسک) شمالی کوریا کے راکٹ حملوں کے جواب میں جنوبی کوریا نے درجنوں شیل فائر کرنے کا دعویٰ کردیا ہے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان ا±س وقت کشیدگی میں اضافہ ہوا جب شمالی کوریا نے جنوبی کوریا میں راکٹ فائر کیے۔واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں دونوں ممالک کے سرحدی علاقے میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں جنوبی کوریا بارڈر فورس کے دو اہلکار زخمی ہوگئے تھے جبکہ رواں ہفتے ہی جنوبی کوریا اور امریکا کی مشترکہ فوجی مشقوں کا آغاز بھی ہوا۔وزارت دفاع کے ترجمان کے مطابق شمالی کوریا کی جانب سے مغربی سرحد پر فائر کیے جانے والے راکٹ حملوں کی نشاندہی کے بعد جنوبی کوریا کی جانب سے جوابی کارروائی عمل میں لائی گئی۔واقعے میں کسی بھی قسم کے جانی و مالی نقصان نہ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے ترجمان کا کہنا تھا کہ “راکٹ ہمارے علاقے میں گرے تاہم اس کا نشانہ فوجی تنصیبات نہیں تھیں”۔وزارت دفاع کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ جنوبی کوریا کے فوجی یونٹ نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے حملے کے مبینہ مقام پر 155 ایم ایم کے درجنوں شیل فائر کیے.بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ جنوبی کوریا کی فوج کو تیار رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے شمالی کوریا کی فوج کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جارہی ہے۔دوسری جانب جنوبی کوریا کی فوج کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔حکومتی عہدیدار کے مطابق سرحدی دیہاتوں کے رہائشیوں کو فوری طور پر گھر چھوڑنے اور قریبی پناہ گاہوں میں جانے کا حکم دے دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ کوریا میں 1950ءسے 1953ءتک جاری رکھنے والی جنگ کے دوران لاکھوں کورین باشندے اپنے رشتے داروں سے بچھڑ گئے تھے، جن کی اکثریت اپنے پیاروں سے ملے بغیر ہی اس دنیا سے رخصت ہوگئی۔جنوبی و شمالی کوریا گزشتہ سالوں میں ان خاندانوں کے ملاپ پر رضا مند ہو گئے تھے تاہم آخری لمحات میں شمالی کوریا نے ان خاندانوں کے درمیان طے شدہ ملاقات کو جنوبی کوریا پر ‘دشمنی’ کا الزام لگا کرملتوی کر دیا.جنوبی کوریا میں بچھڑے خاندانوں کے تقریباً 73 ہزار افراد آپس میں ملنے کے منتظر ہیں لیکن اس مجوزہ ملاقات کے لیے صرف چند سو افراد کو منتخب کیا جاتا ہے۔سال 2010ءمیں شمالی کوریا کی طرف سے جنوبی کوریا کی سرحد پر بمباری کے بعد یہ پروگرام بند کر دیا گیا تھا۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں