اسلام آباد (این این آئی) وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان سیاستدان نہیں فتنہ ہے ، پہلے سے زیادہ موثر قوت کے ساتھ اور حکمت عملی سے روکیں گے ،عمران خان کاڈی چوک میں پہنچنے کے بعد ریڈ زون میں گھسنے کا ارادہ تھا ،ہمارے پاس ثبوت تھے ،سپریم کورٹ کو ہمیں سننا چاہیے تھا ، کیا عمران خان کی تقریریں پر امن رہنے والی ہیں ؟،
پورا مہینہ جلسوں یمں فتنہ اور فساد کی دعوت دیتے رہے ہیں ،اگر ان کو شہر میں آنے کی اجازت دی گئی تو تشدد اور فساد پھیلیں گے ، کبھی پر امن نہیں رہیں گے ، اس وقت اتحادی حکومت ہے ،مسلم لیگ (ن)کے پاس نئے الیکشن کرانے کا اختیار ہی نہیں ، آصف علی زر داری اور ملک ریاض کی آنے والی آڈیو سو فیصد درست ہے ۔ اتوار کو نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ کیا عمران خان نے چار سدہ میں پر امن لانگ مارچ کی تقریر کی ہے ، پورا ایک مہینہ جو جلسے کرتے رہے ہیں کیا وہ پر امن لانگ مارچ کی بات تھی ؟عمران خان اپنے جلسوں میں فتنہ اور فساد کی دعوت دیتے رہے ہیں وہ یہاں پر آکر حکومت کو باہر پھینکنے کی بات کرتے رہے ہیں ، ہر فتنہ کو روکا جانا چاہیے تھا ،روکا گیا ہے اور اب بھی آئیں گے تو پہلے سے زیادہ موثر قوت کے ساتھ اور حکمت عملی سے روکیں گے ۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ ہمیں ان کے ارادوں کا علم تھا ، یہ کہہ رہے تھے خونی مارچ تھا ، لوگ اپنے آپ کو آگ لگا لیں گے ، ہمیں ان کی میٹنگوں میں ہونے والی تیاریوں کی پوری خبر تھی ۔ انہوںنے کہاکہ ان کا ارادہ ایچ نائن آنے کا نہیں تھا ،ان کا رادہ تھا یہ ڈی چوک پہنچیں گے اور ڈی چوک میں پہنچ کر ریڈ زون میں گھسیں گے اور جب ریڈ زون میں گھسیں گے تو آگیبلڈنگز ہیں جو سمبل آف سٹیٹ ہیں یا وہ کمپرومائز ہونگی یا جن لوگوں کی ذمہ داری ہے وہ ایکشن کرینگے اور اس ایکشن کے نتیجے میںنقصان ہوگا اور دونوں صورتوں میں بینیفشری یہ ہونگے ۔وزیر داخلہ نے کہاکہ سپریم کورٹ نے جب فیصلہ کیا کہ جلسے کے جگہ دی جائے ، جلسے کیلئے راستہ دیا جائے ، روکا نہ جائے ، ان کو رہا کیا جائے ،
اس کے بعد یہ نکلے ہیں ۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ جب یہ اسلا م آباد میں داخل ہورہے ہیں تو کہاں رکاوٹیں تھیں ؟ سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ ہوتا تو انہیں کے پی کے سے آنے کے بعد یہاں پر موثر طورپر روکنے کی حکمت عملی تھی ۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان نے کہاہے کہ سپریم کورٹ کون ہوتا ہے ہمیں بتانے والا ہم نے کہاں جانا ہے کہاں نہیں جانا فواد چوہدری نے بھی یہ بات کی ۔
ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ ڈی چوک ہم نے خالی کرایا ہے اور خالی کرانے کیلئے ہمارے پاس ایک ہی ہتھیار شیلنگ تھی جو ہم نے کی ،اگر ڈی چوک خالی نہ کرایاجاتا تو جس تباہی کی ہم بات کررہے ہیں اس میں عمران خان نے کامیاب ہو جانا تھا ، وہ افراد تفری پھیلانا چاہتا تھا ۔
ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ اگر سپریم کورٹ عمران خان کو آنے دیتی ہے تو بسم اللہ !،سپریم کورٹ ذمہ داری لے ، ہمیں عدالت عظمیٰ پورا اعتماد ہے اور عدالت عظمیٰ ان سے گارنٹی لے لے تو پھر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے ، اگر تشدد ہوتا ہے تو اس کی ذمہ داری تشدد کر نے والوں پر ہوگی یا گارنٹی دینے والوں پر ہوگی
۔انہوںنے کہاکہ جب یہ پوری سہولت کے ساتھ شہر میں داخل ہونگے اور داخل ہونے کے بعد تشدد کرینگے تو پھر اس تشدد کو کون روکے گا ؟پھر وہ تشدد نہیں رکے گا ۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں اپنے طریقے سے کار کر نے کی اجازت دی جائے ۔ انہوںنے کہاکہ خیبر پختون خوا سے کسی صورت نہیں آسکتا تھا ،
گلگت بلتستان کا وزیر اعلیٰ پوری مسلح فورس کے ساتھ آیا اور ادھر سے پشاور گیا اور ان کو موقع ملا ، اب ہم دیکھیں گے یہ جی بی سے کیسے نکلتے ہیں ۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ عمران خان کو معلوم تھا سپریم کورٹ نے ڈی چوک آنے سے روکا ہے ،
اس نے توہین عدالت کی ، سپریم کورٹ میں ہماری بات نہیں سنی گئی ۔ انہوںنے کہاکہ سپریم کورٹ کو ہمیں سننا چاہیے تھا ،عمران خان نے علی الاعلان کہا میں ڈی چوک جائونگا ، اس نے کھلے عام توہین عدالت کی ہے ،سپریم کورٹ کو ہمیں بلانا چاہیے تھا اور ہم ثبوت پیش کر تے ،
سپریم کورٹ کے اقدام سے ان کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے ، یہ قوم کو تقسیم کر نا چاہتا ہے ، ملک میں فساد پھیلانا چاہتا ہے ،نو جوان نسل کو گمراہ کر نا چاہتا ہے ، اس کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے ۔انہوںنے کہاکہ اگر سپریم کورٹ نے اجازت دی تو ہم کہیں گے آپ نے اجازت دی ہے اس کا یہ ناجائز فائدہ اٹھائیں گے ،
یہ کبھی ڈسپلن میں نہیں رہیں گے، اگر شہر میں داخل ہونے دیا گیا تو یہ تشدد پر آئیں گے اور ریڈ زون میں داخل ہونگے ۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ مسلم لیگ (ن)کے پاس نئے الیکشن کرانے کا اختیار ہی نہیں ہے ، یہ اتحادی حکومت ہے، اس نے فیصلہ کر نا ہے اگر مسلم لیگ (ن)نے فیصلہ کر نا ہوتا تو شاید پہلے ہو جاتا ۔
ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ یہ فسادی شخص ہے ، اسٹیلشمنٹ اور چیف جسٹس کو دھمکیاں دے رہا ہے ، سیاسی جماعتوں کو بھی دھمکیاں دے رہاہے ،میری ذاتی رائے کے مطابق اس شخص کی بلیک میلنگ میں نہیں آنا چاہیے ،یہ بندہ سیاست دان نہیں فتنہ ہے اسے روکا جانا چاہیے ۔
انہوںنے کہاکہ اس نے ساڑھے تین سال حکومت کی ہے اور اپوزیشن سے تو ہاتھ نہیں ملایا اور گفتگو کر نا بھی غلط سمجھتا ہے ۔انہوںنے کہاکہ میری رائے کے مطابق عمران خان کے ساتھ کسی شرط پر مذاکرات نہیں ہونے چاہئیں ،
یہ جمہوری طریقے سے بات کرے بالکل بات کی جائے اور جوماننے والی مانی جائے لیکن دھونس اور دھاندلی نہیں چلے گی ،اس نے جو تقریریں کیںکیا وہ کسی سیاستدان والی تقریریں ہیں ۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ یہ طاقتور کبھی نہیں تھا ، یہ صرف سوشل میڈیا کا شور شرابہ ہے ،
یہ کبھی بھی طاقتور نہیں رہا۔انہوںنے کہاکہ نوازشریف کی بات واضح تھی کہ ہمیں اس سال الیکشن میں جانا چاہیے ، ہمیں ان کا گند صاف کر نے کیلئے نہیں بیٹھنا چاہیے لیکن اتحادی جماعتوں نے فیصلہ کیا ، اس کی وجوہات تھیں ان کی ڈکٹیشن اور دھمکیوں پر ہمیں فیصلہ کر نا پڑا ۔
ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ نیب قوانین کے حوالے سے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے فیصلے موجود ہیں ، عدالتوں کے فیصلوں اور اسلامی نظریاتی کونسل کے مطابق قانون میں ترامیم کی ہیں ،ہم نے اپنے طورپر کوئی ترمیم نہیں کی ۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ راجہ ریاض حکومت کے خلاف پہلے سے کھڑا تھا
، اسمبلی میں کوئی ٹکٹ کا فیصلہ نہیں ہونا جب الیکشن آئیں گے تو ٹکٹ کی اس وقت بات ہوگی ۔انہوںنے کہاکہ اسمبلی ٹکٹ مانگنے اور جھولی پھیلانے کی جگہ نہیں وہ اپنا موقف پیش کر نے کی جگہ ہے ، راجہ ریاض ، نور عالم انڈیپنڈنٹ لوگ ہیں
،یہ تحریک انصاف سے بہتر اپوزیشن کرینگے ۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ آصف علی زر داری اور ملک ریاض کی آنے والی آڈیو سو فیصد درست ہے ، عمران خان کہہ رہا ہے میرا کمپرومائز کروا دیں ،