کراچی (این این آئی)ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ انٹر بینک میں روپے کے مقابلے ڈالر190روپے اور مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر192روپے کی بلند ترین سطح پر جا پہنچی ہے جبکہ یورو اور برطانوی پونڈ کی قدر بھی بڑھ گئی ہے ۔ملک میں جاری سیاسی افرا تفری کے بعث امریکی ڈالر کی اونچی اڑان رک نہ سکی اورکاروباری ہفتے کے تیسرے روز روپے کے مقابلے میں ڈالر ن
ے تاریخ کی بلند ترین سطح حاصل کرلی۔ قبل ازیں یکم اپریل کو سیاسی انتشار کے سبب ڈالر 188 روپے 25 پیسے پر پہنچا تھا ۔فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق بدھ کو انٹر بینک میں روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر میں1.20پیسے کا اضافہ ہوا جس سے ڈالر کی قیمت خرید 188.80روپے سے بڑھ کر189.90روپے ارو قیمت فروخت188.90روپے سے بڑھ کر190.10روپے ہو گئی اسی طرح مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میں 2.50روپے کے اضافے سے ڈالر کی قیمت خرید188.50روپے سے بڑھ کر191روپے اور قیمت فروخت189.50روپے سے بڑھ کر192روپے ہو گئی ۔فاریکس رپورٹ کے مطابق یورو کی قدر میں 2روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے بعد یورو کی قیمت خرید 197روپے سے بڑھ کر199روپے اور قیمت فروخت199.50روپے سے بڑھ کر201.50روپے پر جا پہنچی اسی طرح2روپے کے اضافے سے برطانوی پونڈ کی قیمت خرید 232روپے سے بڑھ کر234روپے اور قیمت فروخت236روپے سے بڑھ کر238روپے ہو گئی ۔ڈائریکٹر عارف حبیب گروپ احسن محنتی نے بتایا ہے کہ تیل کے زیادہ درآمدی بل اور سعودی پیکج سے متعلق قیاس آرائیوں کی وجہ سے روپیہ دباو کا شکار ہے۔دوسری جانب چئیرمین فاریکس ایسوسی ایشن ملک بوستان نے دعوی کیا کہ سیاسی محاذ آرائی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کی وجہ بن رہی ہے۔ملک بوستان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کی لڑائی تک ڈالر کی اڑان جاری رہے گی۔یاد رہے کہ گزشتہ روز ملک بوستان نے حکومت کو مشورہ دیا تھا کہ وہ روپے پر دباو کم کرنے کے لیے سعودی عرب سے پاکستان کو ملنے والے پیکج کی تفصیلات ظاہر کرے۔ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سربراہ ظفر پراچہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے بات چیت میں تاخیر سے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباو پڑرہا ہے۔انہوں نے کہا کہ رواں سال 10 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کرنی ہیں اگر پروگرام میں توسیع نہ ہوئی تو روپے پر بہت زیادہ دباو آسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ معاشی منیجرز حالات کو کنٹرول میں کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔رواں ماہ وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے دوران سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے موجودہ معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی نئی حکومت کی مدد کے لیے 3 ارب ڈالر کے قرض کی مدت میں توسیع پر بات کرنے پر اتفاق کیا تھا۔تاہم ابھی تک ان مذاکرات سے متعلق کوئی ٹھوس تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔