اسلام آباد(سپیشل اسائنمنٹ:فیصل ظہیر)یعقوب میمن کو جب پتہ چلا کہ سپریم کورٹ نے اس پھانسی پر روک نہیں لگائی تو تھوڑی دیر کے لئے مایوس ہوا. پھر بھی ہار نہیں مانی. جھٹ سے وہ صدر کو ایک نیا خط لکھنے بیٹھ گیا. یہ رہا وہ آخری خط جو منزل تک پہنچ نہ سکا۔پڑھنے لکھنے والوں کی تکلیف کیا ہوتی ہے یہ آپ سے بہتر بھلا کون سمجھ سکتا ہے. میری اسی عادت کی وجہ سے لوگ مجھے شجوپھرےنا کا شکار بتانے پر تلے ہوئے ہیں. ایسا بالکل نہیں ہے. میں یہ خط آپ کو پورے ہوش حواش میں لکھ رہا ہوں.آپ کے دروازے پر یہ میری تیسری دستک ہے. ہو سکتا ہے پہلی بار آپ نے میری گزارش کو اہمیت نہ دی ہو. آپ کو اپنے دستک رسم ادائیگی جیسی لگی ہو. موت کا فرمان سننے کے بعد تو بخشش کے لئے ایک بار ہر کوئی آپ کے پاس پہنچتا ہے. میں نے جب دوسری دستک دی تو ہو سکتا ہے میری عرضی بھی آپ یہاں سمابھاو کی نذر گئی ہو. لیکن اس بار آپ کو ایسا نہیں سمجھنا چاہئے. بار بار کوئی یوں ہی دستک نہیں دیتا سر. اس سے پہلے میری خاطر تمام نامی گرامی شخصیات نے بھی آپ کو خط لکھا تھا. کیا آپ کو ان پر بھی شک ہوتا ہے. میں نے تو کسی سے کہا بھی نہیں تھا. خود آگے آکر ان لوگوں نے میری پھانسی کو لے کر آپ کے پاس احتجاج ہے. آخر یہ میری فین پھلووگ نہیں ہے تو کیا ہے. آپ کو ایسا کیوں لگتا ہے کہ میرے لئے سلمان خان جیسا سپورٹ نہیں مل رہا. بالی ووڈ کی جن شخصیات نے سلمان خان کا سپورٹ کیا تھا وہ سب تو میرے ساتھ بھی ہیں. جیسے بیان انہوں نے بھائی جان کے لئے دی، میرے معاملے میں بھی ان کا وہی رویہ ہے۔اوپر سے میرے لئے تو ایک سے ایک بڑے بڑے لیڈر بھی مخالفت پر اتر آئے ہیں. ہر کوئی مجھے پھانسی دیے جانے کے خلاف کھڑا نظر آ رہا ہے۔ پلیج سر، ایک بار آپ ٹویٹر اور فیس بک پر جاکر دیکھئے. آپ ان چکر میں قطعی مت پڑیں جو آپ کو ‘بےپھالتو’ مشورہ دیتے رہتے ہیں. آخر آپ کیسا سپورٹ دیکھنا چاہتے ہیں؟ کیا آپ سلمان کے فین کو ممبئی کی سڑکوں پر اترنے کو بھی سب سے بڑا سپورٹ مانتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو بتائیے سر. آج تک ایسا کب ہوا ہے کہ آدھی رات کو ملک کے چیف جسٹس کے دروازے پر دستک دی گئی ہو۔ ایسا کب ہوا ہے جب نامی گرامی وکلاءکا چیف جسٹس کے یہاں صبح تک جماوڑہ لگا رہے۔ آپ کو کیا لگتا ہے یہ لوگ فیس لے کر میری پیروی کر رہے تھے. ارے، میں نے تو اپنے وکیل کو چھوڑ کر کسی کو ایک پیسہ تک نہیں دی. کیا پیسے کے بل پر وکلاءکی ریلی کرانے کو بھی آپ بڑی بات مانتے ہیں؟ کیا آپ نے کبھی دیکھا ہے کسی وکیل کو میڈیا کے سامنے اس قدر ذلیل کیا گیا ہو۔ کیا آپ نے کسی وکیل کو ایسے گڑگڑاتے ہوئے دیکھا ہے، “مجھ پر رحم کیجئے، میرا کلائنٹ مرنے والا ہے.”اب تھوڑے لکھے کو زیادہ سمجھئے سر. بچپن میں ان کی پہلی خط کے آخر میں بھی میں نے یہی بات لکھی تھی. واٹسےپ اور ای میل کے زمانے میں بھی میں آپ کو ویسے ہی خط لکھ رہا ہوں سر.صاحب، کی خدمت میں ایک بار پھر سول درخواست ہے کہ ایک بار آپ میرے اوپر رحم کر دیجئے. میں آپ کو یقین دلاتا ہوں، دوبارہ آپ کو کبھی تکلیف نہیں دوں گا۔آپ مانے یا نہ مانیں، پھر بھی
خدا حافظ
خوش رہو
یعقوب میمن کا بھارتی صدر کو لکھا گیا آخری خط جو ان تک پہنچایا ہی نہیں گیا
18
اگست 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں