لاہور( این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن)کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ عمر سرفراز چیمہ تاریخ میں آئین شکن کے طو رپر یاد رکھے جائیں گے، گورنر نے پاکستان سے وفاداری کے لئے آئین پاکستان سے وفادار رہنا تھا لیکن انہوں نے عمران خان کا حکم بجا لا کر ان سے وفاداری کی ، اگر وزیر اعلیٰ سے حلف نہ لیا گیا تو توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوںنے اویس لغاری، ملک احمد خان، رانا مشہود احمد خان، خلیل طاہر سندھو اور خواجہ عمران نذیر کے ہمراہ پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ یکم اپریل سے وزیر اعلیٰ اور کابینہ کے بغیر چل رہا ہے ،آئین کی پامالی ہو تو کسی بھی مہذب شہری کے پاس عدالت کا رخ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوتا ،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ وزیراعلی پنجاب کی حلف برداری کو تاخیر کا شکار نہیں کیا جا سکتا ، عمر سرفراز چیمہ نے گورنر کے عہدے کو بے توقیر کیا ہے ،ہائیکورٹ نے واضح کہا کہ گورنر حلف لینے سے انکار نہیں کر سکتا ،گورنر پنجاب ہسپتال میں بھی داخل ہو گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جمعہ کی شام 6 بجے لاہور ہائیکورٹ کا حکم صدر پاکستان کو موصول کروا دیا گیا تھا لیکن پورا دن گزرنے کے باوجود صدر اس پر غور کرتے رہے ،یہ پنجاب سے انتقام لیا گیاکیونکہ پنجاب نے عمران خان کو مینڈیٹ نہیں دیا تھا ،صدر وزیراعظم کی ایڈوانس کے پابند ہیں ، اب صدر نے وزیراعظم آفس کو خط لکھ کر پوچھا کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ہم کیا کریں ،وزیراعظم آفس نے صدر کو سمری بھجوائی کہ صدر مملکت چیئرمین سینٹ کو وزیراعلی پنجاب کا حلف لینے کا کہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایک شخص کی اناء کی خاطر سب کچھ روک دیا گیا ،
ہم نے توہین عدالت کا کیس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے ،کیا آئینی عہدے پر رہ کر کسی کو آئین شکنی کی اجازت دی جا سکتی ہے ۔ملک محمد احمد خان نے کہا کہ عمران خان اکثریت کھو کر بھی اس کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں ،آپ نے اپنی پالیسیوں، کرپشن، جھوٹے وعدوں کی وجہ سے اکثریت کھوئی ہے ،آپ معاشرے کا ایک پہلو اٹھا کر اسے ایکسپلائٹ کرتے تھے ،آپ اقتدار میں آ کر ڈیلیور نہیں کر سکے جس پر آپ کی پارٹی ٹوٹ گئی ،اس کو آپ
نے غلط رنگ دیا اور چودھری پرویز الٰہی کو اپنا امیدوار بنایا جنہوں نے فلور کراسنگ کی ہر ممکن کوشش کی ۔ انہوں نے کہا کہ آئین کو تسلیم کرنا ایک جمہوری رویہ ہے ،بندوق کے زور پر قبضے نہیں کئے جا سکتے ،آئین ہی بتاتا ہے کہ لوگوں کے فلاح و بہبود کون اور کیسے کرے گا، ان کا انتخاب کیسے ہو گا، اسمبلی کو توڑنا ایک جرم، تحریک عدم اعتماد کو روکنا دوسرا جرم جبکہ پنجاب میں اس سے بھی بدترین جرائم کئے گئے ۔پنجاب اسمبلی میں
اس دن کے سپیکر پر باقاعدہ حملہ کیا گیا ،مسلم لیگ (ن)اور اس کے اتحادی ہلڑ باری اور غنڈہ گردی کے باوجود ڈٹ کر کھڑے رہے ،وزیراعلی پنجاب کاکسی نہ کسی طرح انتخاب ہو گیاہے لیکن اپنے گورنر کے ذریعے حلف نہیں لینے دیا گیا ،کابینہ کے بغیر ریاستی مشینری کیسے چلے گی،عوام کو کیسے ریلیف دیا جائے سکے گا، اس کا ذمہ دار کون ہے ؟عمران خان وزیر اعظم کے عہدے کے اہل نہیں تھے اور انہوں نے ایسے ہی افراد کو عہدوں پر
تعینات کیا جو خود بھی ان عہدوں کے اہل نہیں ، معزز صدر مملکت ایسے لوگوں کی مشاورت سے بچیں جو پہلے بھی اہم شخصیات کو غلط مشورے دے چکے ہیں ،شکست تسلیم کرنے کا حوصلہ ہونا چاہیے ،ایسے کردار تاریخ میں سیاہ حروف سے لکھے جائیں گے ،صدر مملکت آئین کے مطابق عمل کریں ،کابینہ یا حکومت نا ہو تو ایڈووکیٹ جنرل کیسے کام کر سکتا ہے ،صدر مملکت اپنی پارٹی کے عہدیداروں سے رائے لے کر زیادتی کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر خود ایک امیدوار تھے اور ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی آ چکی ہے تو وہ حلف نہیں لے سکتے ،صدر مملکت وزیراعظم کی ایڈوانس پر عملدرآمد کے پابند تھے، وزیراعلی کا حلف نہ لینا ایک ظلم ہے ،بابر اعوان اور فواد چوہدری کے صدر مملکت کے پاس پہنچنے سے پہلے حالات ٹھیک تھے لیکن پھر ایوان صدر کو یرغمال بنا لیا گیا۔