سوئزرلینڈ(نیوز ڈیسک)سوئزرلینڈ کی الپائن پہاڑیوں پر تھامس تھوائٹس تین روز تک بکروں کی طرح چلتے رہے اور یہ عرصہ ایک ریوڑ میں گزارا تاکہ وہ بکروں اور بکریوں کے رویوں اور برتاو¿ کا مطالعہ کرسکیں۔
تھامس تھوائٹس نامی سائنس دان نے اس کے لیے بکروں کی طرح چار ٹانگوں پر چلنے کے لیے خاص طور پر مصنوعی اعضا تیار کیے۔ اس کا خاص مقصد تھا کہ جانور انہیں بھی اپنا جیسا ہی سمجھیں اور کسی اجنبیت کا احساس نہ ہو۔ تھامس کے مطابق اس طرح وہ اپنے شعور سے دور رہتے ہوئے پریشانیوں سے جان چھڑاکر کچھ وقت فطرت کے ساتھ گزارنا چاہتے تھے۔ اس کے لیے انہوں نے ایک ڈیزائنر کے ایجاد کردہ خاص مشینی ہاتھ پاو¿ں استعمال کیے اور روزانہ ناہموار پہاڑیوں پر ایک کلومیٹرتک بکروں کی طرح چلتے رہے۔ جلد ہی جانور ان سے مانوس ہوگئے اور ان کے قریب ا?تے گئے۔ اس کے بعد انہوں نے ’بکراآدمی‘ انسان کی حیثیت سے میری تعطیل‘ نامی کتاب لکھنے کا منصوبہ بنایا ہے جو جلد شائع ہوگی۔ تھامس تھوائٹس کا کہنا تھا کہ ان کے لیے چلنا مشکل تھا لیکن جب بکروں اور بکریوں نے ان کی جانب دیکھا اور قریب آئے تو وہ بہت خوش ہوئے۔ ایک وقت آیا جب بکروں نے انہیں اپنے ریوڑ کا حصہ سمجھ لیا اور اس دوران انہوں نے ان کے رویوں کا مطالعہ کیا اور جانوروں کی چند عادات کو نوٹ کیا۔
بکروں پر تحقیق کیلئے سائنسدان خود بھی بکرے کی طرح رہنے لگا
17
اگست 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں