واشنگٹن(نیوز ڈیسک) امریکہ میں 1960 کی دہائی میں شہری آزادیوں کے حق میں اور نسلی منافرت کےخلاف چلنے والی تحریک کے سرگرم کارکن اور رہنما جولین بونڈ انتقال کرگئے ہیں۔ امریکی صدر اوباما نے جولین بونڈ کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے امریکہ میں سیاہ فام باشندوں کے لیے مساوی حقوق کے حصول کی جدوجہد میں ان کے کردار کو سراہا ہے۔ اتوار کو وہائٹ ہاوس سے جاری بیان میں امریکی صدر نے کہا ہے کہ جولین بونڈ ایک ہیرو تھے جنہوں نے امریکہ میں مثبت تبدیلی لانے میں سرگرم کردار ادا کیا۔ اوباما نے کہا ہے کہ انہیں اور خاتونِ اول مشیل اوباما کو جولین بونڈ کی رہنمائی، مشاورت اور دوستی میسر رہی۔ جولین بونڈ 1960 میں امریکہ میں نسلی تفریق کےخلاف تحریک شروع کرنے والی طلبہ تنظیم ’سٹوڈنٹ نان وائلنٹ کوآرڈی نیٹنگ کمیٹی‘ کے بانیوں میں سے تھے اور پانچ سال تک کمیٹی کے کمیونی کیشن ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے۔ وہ 1960 کی دہائی میں امریکہ کی جنوبی ریاستوں میں عوامی مقامات اور ٹرانسپورٹ میں سیاہ اور سفید فام شہریوں کے درمیان تفریق کے خلاف طلبہ کے احتجاج کی قیادت کرنے والے سرِ فہرست رہنماوں میں شامل تھے۔ اٹلانٹا کے ’مور ہاوس کالج‘ سے فارغ التحصیل جولین بونڈ 1965 میں ریاست جارجیا کے ایوانِ نمائندگان کے رکن منتخب ہوئے تھے لیکن ویتنام جنگ کی مخالفت کرنے کی پاداش میں ایوان کے سفید فام ارکان نے انہیں حلف اٹھانے سے روک دیا تھا۔ بعد ازاں امریکہ کی سپریم کورٹ نے بونڈ کے مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے فیصلہ سنایا تھا کہ بونڈ کو حلف اٹھانے سے روک کر ایوان نے ان کو اظہار رائے کی آزادی سے محروم کرنے کی کوشش کی ہے۔ جولین بونڈ 1975 تک جارجیا کے ایوانِ نمائندگان کے رکن رہے تھے جس کے بعد انہوں نے 1975ءسے 1986ءتک مسلسل چھ بار ریاست کی سینٹ میں خدمات انجام دی تھیں۔ 1968 میں شکاگو میں ہونے والے ڈیموکریٹ پارٹی کے قومی کنونشن میں انہیں امریکہ کی نائب صدارت کا امیدوار نامزد کیا گیا تھا لیکن کم عمر ہونے کی وجہ سے انہیں اپنی نامزدگی واپس لینا پڑی تھی۔ وہ امریکہ کے نائب صدر نامزد ہونے والے پہلے سیاہ فام شہری تھے۔