انقرہ (این این آئی )ترکی میں خوراک، ٹرانسپورٹ اور توانائی کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافے کے سبب شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ ملک میں افراطِ زر کی شرح گزشتہ دو عشروں کے مقابلے میں بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق سرکاری اعداد وشمار میں بتایاگیاکہ مارچ میں افراطِ زر کی شرح میں تقریبا ساڑھے پانچ فیصد اضافہ ہوا ہے اور اس طرح افراط زر کی سالانہ شرح بڑھ کر 61.14 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ یہ شرح گزشتہ بیس سالوں کے مقابلے میں بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ترک حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ قمیتوں میں اضافہ اجناس اور توانائی کے شعبوں میں ہوا ہے۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق ترکی میں یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ، کورونا وبا اور گزشتہ سال ملکی کرنسی لیرا کی گراوٹ کے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔واضح رہے ترک حکومت نے گزشتہ برس شرح سود میں کمی کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد سے ترک کرنسی لیرا کی قدر میں کمی ہونا شروع ہوئی تھی۔