اسلام آباد(نیوز ڈیسک)جمہوریہ وسطیٰ افریقہ میں اقوام متحدہ کے امن دستوں کے اہلکاروں کے خلاف جنسی زیادتی کے الزامات سامنے آنے کے بعد اقوام متحدہ نے ملک میں تعینات اپنے سفیر جنرل باباکر گایا کو ا±ن کے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ بان کی مون نے بتایا کہ انھوں نے جمہوریہ وسطیٰ افریقہ میں اقوام متحدہ کے سفیر سے استعفیٰ طلب کیا ہے۔اقوام متحدہ کی جانب سے یہ اقدام ایک ایسے موقعے پر سامنے آیا ہے جب انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا تھا کہ امن فوج کے اہلکار نے ایک 12 سالہ لڑکی کا ریپ کیا ہے۔جمہوریہ وسطیٰ افریقہ میں امن قائم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی امن فوج کے 10 ہزار اہلکار تیعنات ہیں۔امن فوج کے اہلکاروں پر الزام ہے کہ انھوں نے بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔رواں سال جون میں مسٹر بان کی مون نے ان الزامات کا جائزہ لینے کے لیے غیر جانبدار پینل تشکیل دیا تھا۔اس سے قبل اقوام متحدہ نے جمہوریہ وسطیٰ افریقہ میں فرانسیسی فوجی دستوں کی جانب سے بچوں کے ساتھ زیادتی کے الزام مسترد کیے تھے۔مسٹر بان کی مون نے اقوام متحدہ کے سفیر کی مستعفیٰ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’ میرے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ گذشتہ برسوں کے دوران اقوام متحدہ کی فوج کی جانب سے جنسی استحصال کی حالیہ خبروں پر اپنے غم و غصہ اور شرمندگی کا اظہار کر سکوں۔‘انھوں نے کہا کہ ’میں کوئی بھی اقدام برداشت نہیں کروں گا جو لوگوں کے اعتماد کو خوف سے بدل دے۔‘اقوام متحدہ میں بی بی سی کے نامہ نگار نک برینٹ کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے سربراہ کو معلوم ہے کہ یہ معاملہ صرف ایک شخص یا ایک محاذ تک ہی محدود نہیں ہے۔ انھوں نے بتایا کہ کہ جنسی استحصال کے معاملے پر غور کرنے کے لیے جمعرات کو اقوام متحدہ کا خصوصی اجلاس بلایا گیا ہے۔سنہ 2014 سے جمہوریہ وسطیٰ افریقہ میں اقوام متحدہ کا مشن جنرل گایا کی سربراہی میں کام کر رہا ہے۔مارچ سنہ 2013 میں جمہوریہ وسطیٰ افریقہ میں مسلمان باغیوں کے قبضے کے بعد سے ملک میں نسلی اور مذہبی فسادات کی وجہ سے ہزاروں افراد نے نقل مکانی کی ہے۔
وسطیٰ افریقہ: جنسی زیادتی کے الزامات کے بعد اقوام متحدہ کے سفیر برطرف
13
اگست 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں