اسلام آباد(نیوزڈیسک)امریکا نے پاکستان کو عندیہ دیا ہے کہ اتحادی سپورٹ فنڈ (سی ایس ایف) میں 2015 کے بعد مزید توسیع کا امکان نہیں۔دفاعی ذرائع کے مطابق یہاں وزارت دفاع میں 23ویں دفاعی مشاورتی گروپ (ڈی سی جی) کے اجلاس میں سی ایس ایف کے مستقبل کا معاملہ زیر غور آیا۔اجلاس میں محکمہ دفاع اور خارجہ حکام پر مشتمل امریکی وفد کی قیادت پرنسپل ڈپٹی سیکریٹری برائے دفاع کیلی میگسا مین نے کی ۔سی ایس ایف انتظام کے تحت ، امریکا پاکستان کو افغانستان میں اپنے آپریشنز کی براہ راست معاونت پر اٹھنے والے اخراجات ادا کرتا ہے ¾2001 کے بعد سے امریکا اب تک اس مد میں پاکستان کو 13 ارب ڈالرز ادا کر چکا ہے۔2014 میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے ساتھ ہی یہ انتظام ختم ہو جانا چاہیے تھا تاہم امریکی حکومت نے قانون سازی کرتے ہوئے اس میں مزیدایک سال کی توسیع کر دی۔اضافی شرائط کے ساتھ توسیع شدہ پروگرام کے تحت پاکستان کو ایک ارب ڈالرز تک ادائیگی ہو سکتی ہے۔ڈی سی جی اجلاس میں پاکستان نے مسلسل درپیش چیلنجز کی وجہ سے پروگرام میں مزید توسیع کی درخواست کی ۔پاکستان حکومت اس فنڈ کو اپنے سیکیورٹی اخراجات کے ساتھ ساتھ کرنٹ اکاو ¿نٹ خسارہ کم کرنے کیلئے استعمال کرتی رہی ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق ایک ذرائع نے بتایا کہ امریکا کی جانب سے پروگرام جاری رکھنے میں عدم دلچسپی کی وجہ مشرق وسطی میں داعش کی وجہ سے اس کی بدلتی ترجیحات ہیں۔سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) عالم خٹک نے علاقائی سیکیورٹی میں پاکستان کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان خطے کے استحکام کیلئے جاری لڑائی میں صف اول ہے ¾پاکستان کی مسلح افواج آپریشن ضرب عضب جاری رکھتے ہوئے خطے سے دہشت گردوں کو پاک کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔ذرائع کے مطابق پاکستان کو فوج آپریشن جاری رکھنے اور آئی ڈی پیز کی بحالی کیلئے مسلسل امداد کی ضرورت ہے۔ملک کے قبائلی علاقوں میں جاری فوجی آپریشن کی وجہ سے تقریباً بیس لاکھ لوگ بے گھر ہوئے ہیں جن کی 100 ارب روپے کی مدد سے بحالی کا کام جاری ہے۔تکنیکی طور پر آئی ڈی پیز کی بحالی سی ایس ایف کے تحت نہیں تاہم پاکستانی حکام سی ایس ایف پروگرام کو جاری رکھنے کا کیس مضبوط بنانے کیلئے اس مسئلہ کو بھی سامنے رکھتے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ امریکا کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ داعش اس خطے کیلئے بھی شدید خطرہ بنتی جا رہی ہے۔