منگل‬‮ ، 15 جولائی‬‮ 2025 

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے منافع خور مافیا کی چاندی، ازخود نرخ بڑھا دیئے

datetime 20  فروری‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)پٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوتے ہی مختلف اشیا کی قیمتیں بڑھا دی گئیں، مہنگے داموں اشیا کی فروخت سے غریب و متوسط طبقہ کیلئے دو وقت کے کھانے کا انتظام بھی جوئے شیر لانے کے مترادف ہوگیا، بڑھتی مہنگائی سے عوام ڈپریشن کا شکار ہو گئے۔پٹرولیم قیمتوں میں اضافہ ہر شے پر اثرانداز ہورہا ہے، سبزی اور پھلوں

کی قیمتوں میں 30 سے 50 روپے فی کلو تک اوسط اضافہ کردیا گیا ہے۔ 50 سے 60 روپے کلو بکنے والے ٹماٹر کی قیمت 150 سے 200روپے تک پہنچ گئی ہے۔ادرک 300 اور لہسن400روپے فی کلو قیمت پر فروخت ہورہے ہیں، دالوں کی قیمت بھی 5 سے 15روپے تک بڑھا دی گئی۔ مسور کی دال 210 سے بڑھ کر 220 روپے، مونگ 260 روپے سے بڑھ کر 280 روپے اور دال چنا 210 روپے کلو قیمت پر فروخت ہورہی ہے۔چینی کی ہول سیل قیمت تین سے پانچ روپے اضافے 85 روپے اور ریٹیل میں 93 سے 95 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے۔ چکن کی قیمت 280 سے بڑھ کر 350روپے تک ہو گئی۔بکرے اور گائے کا گوشت سرکاری قیمت کے برعکس پہلے ہی دگنی قیمت پر فروخت ہورہا ہے۔ فی لیٹر دودھ 120 سرکاری قیمت کے برعکس 140روپے میں بک رہا ہے۔ قیمت مزید بڑھانے کی تیاری کی جارہی ہے۔ٹیٹرا پیک دودھ کی قیمت دس روپے اضافے سے 170روپے لیٹر تک پہنچ گئی ہے۔ گھی اور تیل 380 سے 440

روپے فی کلو قیمت پر بیچا جارہا ہے جبکہ فی کلو قیمت میں 80 روپے تک مزید اضافے کا خدشہ ہے۔فلور ملز کی جانب سے فی کلو آٹے کی قیمت میں 2 روپے اضافہ کئے جانے کا امکان ہے۔ چائے کی پتی اور دیگر اشیا کی قیمتیں بھی بڑھنے کا خدشہ ہے۔ مہنگے داموں پھلوں کی خریداری غریب و متوسط طبقہ کی دسترس سے باہر ہوگئی ہے۔پٹرولیم منصوعات

کی قیمت میں اضافے اور انتظامیہ کی نا اہلی و مجرمانہ غفلت کے باعث مفاد پرست عناصر کی لوٹ مار کا موقع مل گیا ہے، سرکار کی رٹ نہ ہونے کے باعث ہول سیل مارکیٹوں ، مرکزی بازاروں ، سبزی و فروٹ منڈی میں اشیا کی قیمتوں میں خود ساختہ اضافے اور منافع خور مافیا کی من مانیا عروج پر پہنچ گئی ہیں۔پرائس کنٹرول اور چیک اینڈ بیلنس کا نظام نہ ہونے کے باعث مرکزی بازاروں اور مارکیٹوں میں انتظامیہ بشمول کمشنر کراچی ، ڈپٹی کمشنرز ، اسسٹنٹ کمشنرز سمیت ضلعی انتظامیہ گرانفروشی سے شہریوں کو ریلیف فراہم کرنے میں مکمل ناکام نظر آتی ہے۔

موضوعات:



کالم



حقیقتیں(دوسرا حصہ)


کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…