پشاور(آن لائن)خیبرپختونخوا کے وزیر برائے صحت و خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کی معیشت متاثر ہوئی ہے۔ پاکستان کی کورونا سے نمٹنے کی تدبیر کی ساری دنیا معترف ہے۔ بل گیٹس پاکستان آئے اور کورونا کے سدباب کیلئے پاکستانی کاوشوں کو سراہا۔ صوبے کے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کو مزید ترویج دینے
اور صوبے میں کاروبار کی فضا کو پروان چڑھانے کیلئے صوبائی حکومت ان روزگاروں کیلئے قرضوں کا اعلان کرتی ہے جو کہ بینک آف خیبر کی جانب سے دئیے جائینگے۔ ان قرضوں پر سٹیٹ بینک کی جانب سے چھ فیصد شرح منافع ہوگا اور صوبائی حکومت اس کا چار فیصد خود برداشت کرے گی جبکہ صرف دو فیصد ہی تاجروں کو ادا کرنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار وزیر صحت و خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے بینک آف خیبر اور محکمہ صنعت و تجارت کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیلئے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیر اعلی خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت و تجارت عبد الکریم کے علاوہ بینک آف خیبر کے مینجنگ ڈائریکٹر محمد علی گلفراز، سیکرٹری انڈسٹریز ذوالفقار علی شاہ، محمد عاطف حنیف گروپ ہیڈ اسلامک بینکنگ، شاہدہ مظہر ویمن چیمبر آف کامرس موجود تھیں۔ وزیر خزانہ نے بتایاکہ اس راست اسلامک بینکنگ ری فنانسنگ سکیم برائے ماڈرانائزیشن کے تحت صوبے کے چھوٹے اور درمیانے درجے کے روزگاروں کو قرضہ جات مہیا کئے جائینگے۔ بینک آف خیبراگلے 8 سالوں تک صو بے کے تاجروں کو 2 مدوں میں 12ارب روپے کاقرضہ دے گا۔ یہ قرضہ جات کاروبار کو بڑھانے، مشینری کی خریداری، یا روزگار کو چلانے کیلئے ورکنگ کیپٹل کی فراہمی کی مد میں دئے جائینگے۔ سمال اینڈمیڈیم انٹرپرائزز کوورکنگ کیپٹل اورماڈرنائزیشن کی مدمیں 2،2کروڑ روپے تک قرضے دئے جائینگے ،معاون خصوصی عبدلکریم نے بتایا کہ قرض کے پہلے سال کوئی شرح منافع نہیں جبکہ ادائیگی کے دوسرے سال دوفی صدشرح منافع نافذہوگا۔سٹیٹ بینک راست ری فائننسنگ سکیم کے تحت دی جانے والی قرضے پر پہلے اوردوسرے سال اضافہ شرح منافع صوبائی حکومت برداشت کریگی۔ انہوں نے کہا کہ اس قرضے کی مدت پانچ سال تک ہوگی جس پر پہلے سال کوئی شرح منافع نافذالعمل نہیں ہوگا۔ صوبائی حکومت ان قرضہ جات پر پہلے سال چھ فیصد جبکہ آئندہ تین سالوں میں چار فیصد نافذ العمل شرح منافع خود برداشت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلی محمود خان کی ہدایات پر کاروباری طبقے کو زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہیں۔