اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی اعزاز سید اپنے آج کے کالم میں لکھتے ہیں کہ عمران خان حکومت کا کڑا ناقد ہونے کے باوجود مجھے حکومت جاتی نظر آتی ہے نہ اپوزیشن کی طرف سے تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی کوئی صورت نظر آرہی ہے۔ تاہم پاکستان کے سیاسی منظرنامے پر کچھ
ایسے واقعات ضرور رونما ہوئے ہیں جن سے فضا میں ہلچل اور کھیل میں دلچسپی پیدا ہوئی ہے۔اعزاز سید کے مطابق جب اپوزیشن کے سیاستدان ملاقاتیں کرکے عمران حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے دعوے کررہے تھے، اس وقت عمران خان اپنی اہلیہ کے ساتھ ایک طاقتور شخصیت کے گھر اس سے ملاقات کررہے تھے۔ ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ منتخب وزیراعظم اپنے ہی کسی افسر کے گھر چلا جائے۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی بحیثیت وزیراعظم ان کے گھر چلے گئے تھے۔ پاکستان میں اقتدار بچانے یا مستحکم رکھنے کے لیے یہ سب کچھ کرنا ایک معمول بن چکا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے دائیں بائیں رہنے والے ایک غیرمعمولی وزیر سے ملاقات ہوئی تو پوچھا کہ کیا وزیراعظم کو اعتماد ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ان کے ساتھ ہے؟ جواب آیا، ’’وزیراعظم کو پورا اعتماد ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ان کے ساتھ ہے لیکن وزیراعظم الرٹ بھی ہیں اور ہر چیز پر نظر رکھے ہوئے ہیں‘‘۔