راولپنڈی (آن لائن)سول جج راولپنڈی محترمہ فرزانہ کوثر نے رکن قومی اسمبلی و وفاقی پارلیمانی سیکریٹری برائے نارکوٹکس کنٹرول شیخ راشد شفیق کے خلاف3کروڑ روپے ہرجانے کے دعوے پر شیخ راشد شفیق کو آخری موقع دیتے ہوئے 24فروری کو طلب کرلیا ہے عدالت نے قرار دیا کہ چونکہ مدعا علیہ کو معمول کے مطابق سمن کی تعمیل ممکن نظر نہیں آتی
لہٰذا مدعا علیہ کو بذریعہ رجسٹرڈ ڈاک یاکوریئر سروس سمن بھجوانے کے ساتھ قومی روزنامے میں اعلان شائع کر کے مطلع کیا جائے سہیل گل سکنہ ظفرالحق روڈ نے اپنے وکیل شیر احمد ملک کے ذریعے عدالت میں دائر دعویٰ میں موقف اختیار کیا کہ درخواست گزار نے کاروبار کی مد میںمسماۃ سائرہ جاوید کو7800امریکی ڈالر دیئے جو اس نے دھوکہ دہی اور خیانت مجرمانہ کے ذریعے ہتھیا لئے جب سائرہ جاوید سے اپنی رقم کا تقاضا کیا تو اس نے پولیس بلوا کر الزام لگایا کہ درخواست گزار شراب کے نشے میں دھت ہو کر اس کے گھر میں گھس گیا اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں لیکن پولیس نے معاملے کی چھان بین کے بعد درخواست گزار کو کلیئر کر کے سائرہ جاوید کو ہدائیت کی کہ وہ درخواست گزار کی رقم واپس کرے جس کے لئے تھانہ وارث خان کی چوکی چاہ سلطان کے انچارج اور خود ایس ایچ او تھانہ وارث خان اس حوالے سے فریقین سے رابطے میں تھے اور معاملہ حل ہونے کے قریب تھاتو موجودہ ایم این اے راشد شفیق اور ان کے فوکل پرسن عابد مغل ،یونین کونسل 43کے سابق ناظم ظفر الہٰی ،سابق کونسلروں حاجی مجید، شہزاد گل اورشاہد بٹ نے سائرہ جاوید کو بچانے کے لئے مداخلت شروع کر دی اور ایس ایچ او پر دبائو بڑھانا شروع کر دیا جس پر درخواست گزار نے سائرہ جاوید کے خلاف آر پی او راولپنڈی کو درخواست دی جنہوں نے یہ درخواست کاروائی کے لئے سی پی او راولپنڈی کو بھجوا دی
اس طرح یہ درخواست ایس پی راول سے ہوتی ہوی ڈی ایس پی وارث خان ملک طارق کے پاس پہنچ گئی جس پردرخواست گزارکئی مرتبہ ڈی ایس پی کے سامنے پیش ہوا جہاں پر ایس پی راول رائے مظہر اور ڈی ایس پی ملک طارق نے انکوائری میں درخواست گزار کے موقف درست قرار دے دیاجس پر راشد شفیق اور اس کے
ساتھیوں نے سائرہ جاوید کو بچانے کے لئے پھر مداخلت شروع کر دی اورسائرہ جاوید کی دھوکہ دہی ، فراڈ اوربددیانتی کو تحفظ دینے کے لئے پولیس پر دبائو ڈالنا شروع کر دیا جس پر درخواست گزار بعد ازاں گزشتہ سال5مارچ کو لال حویلی میں منعقدہ شیخ راشد شفیق کی کھلی کچہری میں پیش ہو گیا اور راشد شفیق سے استدعا
کی کہ وہ اس کیس میں مداخلت چھوڑ دیں اور غیر جانبدار انکوائری ہونے دیں جس کے میر حامد ،طیب نعیم اورمحمد عمران گواہ ہیں اس طرح دیگر افراد کی موجودگی میں درخواست گزار کو کہا گیا کہ تم پاگل ہو تمہارا ذہنی توازن ٹھیک نہیں ہے اپنا علاج کرائو اور جہاں سے آئے ہو وہاں واپس چلے جائو ان لوگوں کے خلاف درخواستیں
دینا بند کرو تم ذہنی مریض ہودرخواست گزار نے ساکھ متاثر کرنے پر1کروڑ روپے ،ذہنی اور جسمانی تنائو کا شکار کرنے پر1کروڑ روپے اوراور کاروباری نقصان پر1کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کی ہے کہ اسے انصاف فراہم کیا جائے اور اس کے حق میںدعویٰ ڈکری کیا جائے گزشتہ روز عدالت
نے ابتدائی سماعت کے بعد کے بعد شیخ راشد شفیق کو24فروری کو طلب کرتے ہوئے قرار دیا کہ چونکہ مدعا علیہ کو معمول کے مطابق سمن کی تعمیل ممکن نظر نہیں آتی لہٰذا مدعا علیہ کو بذریعہ رجسٹرڈ ڈاک یاکوریئر سروس سمن بھجوانے کے ساتھ قومی روزنامے میں اعلان شائع کر کے مطلع کیا جائے عدالت نے مدعا علیہ کو آخری موقع دیتے ہوئے درخواست گزار کو ہدائیت کی کہ 3یوم کے اندر پراسیس اور اعلان کے اخراجات جمع کروائے۔