اسلام آباد (این این آئی)اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) نے ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی پنجاب میں سماجی سہولیات کی ناقص صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ صوبائی اور مقامی ترقی کے لیے مختص بجٹ میں اس علاقیکو نظر انداز کیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق صوبے میں جنوبی پنجاب صفائی ستھرائی جیسی بنیادی سہولیات سے سب سے زیادہ محروم علاقہ ہے،
اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ صرف 56.2 فیصد آبادی کو ہی صفائی کی بہتر سہولیات حاصل ہیں تاہم پینے کے صاف پانی کی عدم فراہمی کا مسئلہ اس علاقے میں کم ہے، 97 فیصد سے زیادہ آبادی بہتر ذرائع سے پانی پینے کے قابل ہے۔رپورٹ کے مطابق صحت پر اخراجات کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ شمالی پنجاب میں 8.4 فیصد افراد اپنے ماہانہ اخراجات کا 10 فیصد سے زائد صحت کی دیکھ بھال پر خرچ کر رہے ہیں، اس کے بعد جنوبی پنجاب کا نمبر ہے جہاں 6.8 فیصد افراد نے صحت پر اپنے اخراجات کا 10 فیصد سے زیادہ خرچ کیا۔اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ جنوبی پنجاب میں چائلڈ لیبر کا تناسب اوسطاً 19.1 فیصد کے ساتھ سب سے زیادہ ہے،اس کے بعد شمالی پنجاب میں یہ شرح 11.4 فیصد ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ چائلڈ لیبر پر مجبور بچوں کی شرح بہت زیادہ ہے اور اس کے لیے کچھ مخصوص پالیسیوں اور نتیجہ خیز حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔جنس اور عمر کی بنیاد پر موبائل فون کی ملکیت کا ڈیٹا ظاہر کرتا ہے کہ صوبائی سطح پر اور علاقائی سطح پر موبائل فون کی ملکیت میں جنس کی بنیاد پر کافی
فرق موجود ہے۔جنوبی پنجاب میں صرف 28 فیصد خواتین کے پاس موبائل فون ہیں جبکہ مرد آبادی کا ایک بڑا حصہ موبائل فون کا مالک ہے، اور مرد موبائل فون مالکان کی علاقائی سطح پر شرح میں فرق بہت معمولی ہے۔رپورٹ کے مطابق ضلعی سطح پر 18 سال کی عمر سے پہلے شادی کرنے والی لڑکیوں کی شرح 20 فیصد ہے، شمالی پنجاب میں بھی 13 فیصد لڑکیوں کی شادی 18 سال کی عمر سے پہلے ہو جاتی ہے، جنوبی پنجاب میں
تقریباً 5 فیصد لڑکیوں کی شادی 15 سال کی عمر سے پہلے ہو جاتی ہے۔اس کے علاوہ جنوبی پنجاب میں نشونما میں سست روی کی شرح دوسرے علاقوں اور صوبوں کی نسبت زیادہ ہے، یہاں ایک تہائی سے زیادہ بچے نشوونما میں سست روی کا شکار ہیں، اس کی اہم وجہ شدید غذائی قلت ہے، شدید غذائی قلت سے متاثر کئی بچوں کا وزن اپنے قد سے کم ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ نوزائیدہ
بچوں کی اموات کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ جنوبی پنجاب میں پیدا ہونے والے ہر ایک ہزار بچوں میں سے 43 بچے وفات پاجاتے ہیں، جبکہ صوبائی اوسط کے لحاظ سے ہر ایک ہزار نوزائیدہ بچوں میں سے 41 بچے انتقال کرجاتے ہیں۔تولیدی صحت، زچگی، نوزائیدہ بچوں اور بچے کی صحت کے لیے دستیاب سہولیات کی اہلیت اور وہاں رہنے والی پسماندہ آبادی کی ان سہولیات تک رسائی کے تخمینے ظاہر کرتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ علاقوں کے درمیان سب سے زیادہ فرق صفائی کی بہتر سہولیات میں دیکھا گیا، 30 فیصد سے زائد آبادی اب بھی صفائی کی بہتر سہولیات سے محروم ہے۔