باقوبہ(نیوز ڈیسک):عراق میں حکام کا کہنا ہے کہ ملک کے مشرقی علاقوں میں ہونے والے دو کار بم دھماکوں میں کم سے کم 42 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔مقامی حکام کا کہنا ہے کہ پہلا بم دھماکہ دارالحکومت بغداد سے 60 کلو میٹر کے فاصلے پر باقوبہ شہر کے ایک مصروف بازار میں ہوا۔اس دھماکے میں کم سے کم 35 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 70 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔دوسرا دھماکہ مشرقی شہر باقوبہ کی چیک پوسٹ کے قریب ایک گاڑی میں ہوا۔ جس کے نتیجے میں سات افراد ہلاک ہوئے ہیں اور کم سے کم 25 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ابھی تک کسی بھی گروہ نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔گذشتہ سال شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ اور حکومت کی حامی ملیشیا کے درمیان لڑائی میں باقوبہ میدانِ جنگ بنا رہا۔حکومتی افواج نے باقوبہ میں دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے لیکن دیالا صوبے میں شدت پسندوں اور حکومتی افواج کے درمیان لڑائی جاری ہے۔گذشتہ مہینے شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے دیالا صوبے کے ایک مصروف بازار میں کار بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ ماہ رمضان کے آخری عشرے میں بازار میں کیے گئے اس کار بم دھماکے میں میں کم از کم 115 افراد ہلاک ہوئے تھے۔جولائی میں ہونے والے اس بم دھماکے کے بعد باقوبہ شہر سمیت دیالا صوبے میں سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ماہ رمضان میں ہونے والے بم دھماکے کے بعد حکام نے دیالا صوبے میں تین دن کے سوگ کا اعلان کرتے ہوئے عید کی دوسری تقربیات پر پابندی عائد کر دی ہے۔شدت پسند تنظیم ’دولتِ اسلامیہ‘ نے عراق کے ایک بڑے حصے پر قبضے کر رکھا ہے اور ملک کے شمالی اور مغربی علاقوں میں حکومتی فورسز کے درمیان جنگ جاری ہے۔