اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ معیشت کی بہتری کیلئے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، گزشتہ سال گروتھ ریٹ 5اعشاریہ 37 فیصد رہی، اس شرح نمو کی کوئی توقع ہی نہیں کر رہا تھا، کورونا کی وجہ سے پوری دنیا میں اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا،کورونا کے باوجود حکومت نے صنعتی پہیہ رکنے نہیں دیا،کورونا کے اثرات سے بچنے کے لیے
ریلیف پیکجز دیئے،مکمل لاک ڈاؤن نہ کرنا وٰزیر اوعظم کا بڑا فیصلہ تھا، اسمارٹ لاک ڈائون کے تحت کاروبار مکمل بند نہیں کروائیں،، عمران خان کی پالیسی کو دیکھتے ہوئے برطانیہ نے بھی کہہ دیا ہے ہم بزنس بند نہیں کریں گے۔ بدھ کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ 2018 سے اب تک اس حکومت نے 4 بحرانوں کا سامنا کیا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا بحران دیکھا، وزیر اعظم دوست ملکوں کے پاس گئے اور پیسے اکٹھے کیے، اس کے بعد پتہ چلا ایسے کام نہیں چلے گا تو معیشت کی بہتری کیلئے آئی ایم ایف کے پاس گئے، حکومت جب پہلی بار گئی تو آئی ایم ایف نے سخت شرائط دیں، ہم معاشی طور پر سنبھل ہی رہے تھے کہ کورونا نے مشکلات سے دوچار کیا، کورونا کی وجہ سے سپلائی لائن متاثر ہوئی اور مہنگائی بڑھی، تیسرا بحران اس حکومت نے اشیاء کی قیمتوں کا دیکھا جو 20 سال کی بلند ترین سطح پر تھا، اور چوتھا بڑا بحران افغانستان سے اتحادی فورسز کا انخلا اور پھر وہاں کا انحصار اکاؤنٹ بند ہونے کی وجہ سے ہم پر تھا، افغان بحران کے باعث ہماری کرنسی پر بھی دباؤ آیا۔وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہاکہ کووڈ کو جس طرح ہینڈل کیا اکانومسٹ نے تین مرتبہ پہلی تین پوزیشنز پر رکھا، اس کا مطلب پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس نے کورونا بحران سے بہترین طریقے سے نمٹا،وزیراعظم نے کورونا حکمت عملی اپنا کر اسمارٹ لاک ڈاون متعارف کروایا، مکمل لاک ڈاؤن نہ کرنا وٰزیر اوعظم کا بڑا فیصلہ تھا، اسمارٹ لاک ڈائون کے تحت کاروبار مکمل بند نہیں کروائیں، تعمیرات، ٹیکسٹائل، ایکسپورٹس اور دیگر اہم سیکٹرز کو فروغ دیا اور مراعات دی گئیں، لوگوں کی فیکٹریاں بند ہو رہی تھی انہیں پیسے چاہیے تھے، کورونا سے نمٹنے کیلئے وزیراعظم نے پیکجز دیئے، وزیر اعظم یہ جو انوسمنٹ کرتے رہے اس سے 2021 میں گروتھ5.37 فیصد رہی جو کسی کی توقع نہ تھی، ہماری مینوفیکچرنگ، سروسز سب نیگروتھ کی، عمران خان کی پالیسی کو دیکھتے ہوئے برطانیہ نے بھی اب کہا کہ ہم بزنس بند نہیں کریں گے۔شوکت ترین نے کہا کہ اشیاء کی قیمتیں بھی ہمارا بڑا بحران ہے، آئل، گھی، کول، اسٹیل، دالوں کی قیمتیں ڈبل سے زائد بڑھی ہیں، پیٹرول پرائس 10 بلین ڈالر تک چلی گئی، تیل کی قیمتیں بڑھنے سے تجارتی خسارہ بڑھا، گروتھ ریٹ سست ہونے سے مہنگائی میں اضافہ ہوا تاہم دوسری طرف ہماری ایکسپورٹس بھی 25 فیصد سے زائد بڑھیں، آئی ٹی ایکسپورٹ بھی بڑھی، اس ایکسپورٹ نے ہمیں سہارا دیا،
ہمارے انٹرنیشنل ریزروز میں کمی نہیں آئی، افغانستان نے ہماری مارکیٹ سے ڈالر اٹھانا شروع کیے، افغانستان سے کہاہے کہ لین دین پاکستانی روپے میں کریں ہم نے افغانستان کو کہا ہے کہ آپ روپے میں ہم سے کچھ چیزیں لے لیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ بر آمدات میں گروتھ ہو رہی ہے اب تجزیہ یہ ہے ساڑھے 4 سے 5 فیصد گروتھ ہوگی، ایف بی آر کے ریونیو ریکارڈ ہورہی ہے، بجلی کی یوٹیلائزیشن 13 فیصد بڑھی ہے، ایکسپورٹ ماہانہ دو ارب ڈالر سے بڑھ کر 3 ارب ڈالر ہوگئی ہے، اس وقت 31 ارب
ڈالر گڈز اور ساڑھے 3 ارب ڈالر آئی ٹی ایکسپورٹ کریں گے، ہماری مشینری امپورٹ ہورہی ہے جس کے آنے والے دنوں میں فوائد ہوں گے، حکومت نے اسٹیٹ بنک سے صفر قرضہ لیا، ٹیکس کلیکشن 32 سے 33 فیصد گزشتہ سال سے زائد ہے، زراعت میں تمام فصلیں گزشتہ سال سے بہترپیداوار ہے، گندم، گنا، مکئی، کپاس کی پیداوار ریکارڈ ہوئی، نچلے طبقے کیلئے 20ملین گھرانوں کیلئے احساس راشن پروگرام شروع کیا، تنخواہ دار طبقہ اس وقت تکلیف میں ہے انکی انکم کو بڑھائیں گے، ہماری معیشت صیح سمت میں ہے۔