کابل(نیوزڈیسک)افغانستان کے دارالحکومت کابل میں بم دھماکوں اور شدت پسندوں کے حملوں میں 50 سے زیادہ افراد کی ہلاکت کے بعدہفتہ کو سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی۔ادھرنیٹونے کہاہے کہ ہلاک شدگان میں ایک غیر ملکی فوجی اور تنظیم کے آٹھ سویلین کنٹریکٹرز بھی شامل ہیں،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغان دارالحکومت کابل میں جمعہ کو ہونے والے متعدد بم دھماکوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 50سے زائد ہوگئی ہے جبکہ سیکڑوں زخمی تاحال ہسپتال میں زیر علاج ہیں ،میڈیارپورٹس کے مطابق طالبان عسکریت پسندوں کی جانب سے کیے گئے ان حملوں میں سینکڑوں افراد زخمی بھی ہوئے۔ شدت پسند تنظیم کے سابق سربراہ ملا عمر کی موت کی خبر سامنے آنے اور نئے امیر ملا اختر منصور کی تقرری کے بعد طالبان کی جانب سے یہ پہلے بڑے حملے تھے۔دریں اثناءافغانستان کے دارالحکومت کابل میں بم دھماکوں اور شدت پسندوں کے حملوں میں 50 سے زیادہ افراد کی ہلاکت کے بعد سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔گزشتہ روز ہونے والے حملوں کے بعد رات بھر شہر کی فضا ہیلی کاپٹروں اور جنگی طیاروں کی آوازوں سے گونجتی رہی جنھیں فضائی نگرانی پر مامور کیا گیا تھا۔شہر کے داخلی و خارجی راستوں اور دیگر مقامات پر قائم شناختی چوکیوں پر پولیس کے ساتھ فوج بھی تعینات کر دی گئی ہے،ادھر نیٹو حکام نے ایک بیان میں کہا کہ اس حملے میں ایک نیٹو اہلکار اور تنظیم کے آٹھ غیر فوجی کنٹریکٹر مارے گئے ہیں۔تنظیم کی جانب سے ہلاک شدگان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔نیٹو حکام نے جوابی کارروائی میں دو حملہ آوروں کو ہلاک کرنے کا بھی دعوی کیا ہے۔افغان صدر اشرف غنی نے اپنے بیان میں اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ یہ حملے طالبان کے اندر قیادت کے معاملات سے منسلک جھگڑوں کو چھپانے کی کوشش ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں