اسلام آباد ( سپیشل رپورٹ ،احمد ارسلان)دنیا میں بہت سی بیماریاں ایسی ہیں جن سے متاثرہ لوگ بیماری کی تکلیف کے ساتھ ساتھ اس بیماری کی وجہ سے ان سے لوگوں کے نامناسب رویوں کی تکلیف بھی برداشت کرتے ہیں ۔ایسے ہی دردبھرے حالات کا سامنا بھارت کے ایک قصبے کا رہائشی 8 سالہ کلیم بھی کر رہا ہے ۔8 سالہ ننھا کلیم اپنی بیماری کا علاج کروانے کے لیے ہزاروں میل کا سفر کر چکا ہے مگر اس کے اپنے ہی قصبے کا سکول اسے تعلیم کا زیور پہنانے سے انکاری ہے۔ بھارت کے ایک نجی چینل کے مطابق سکول کی انتظامیہ نے کلیم کو سکول سے نکالنے کی وجہ یہ بتائی کے سکول کے باقی بچے اس سے ڈرتے ہیں اور اسے شیطان خیال کرتے ہیں اور اپنے اس خوف کی وجہ کوئی بچہ بھی اس کے نزدیک جانا اور اس کے ساتھ کھیلنا پسند نہیں کرتا ۔ طبی ماہرین کے مطابق کلیم جس بیماری میں مبتلا ہے اسے طب کی اصطلاح میں Macrodactyly کہا جاتا ہے جس کا مطب ہے جناتی ہاتھ۔جبکہ اس کے اپنے سگے چچا کے مطابق کلیم جب اپنی ماں کے پیٹ میں تھاتواسکی ماں باتھ روم گئی جہاں اس پر شیطانی اثر ہو گیا،اس نے مزید بتایا کہ آپ دنیا میں کہیں بھی چلے جائیں باتھ روم کو شیطان بسیرا پائیں گے۔کلیم کا کہنا تھاکہ دوسرے بچوں کی طرح اس کا بھی دل کرتا کہ وہ بچوں کے ساتھ کھیلے سکول جائے مگر کوئی بھی میرے ساتھ کھینا ہی پسند نہیں کرتا،سب مجھ سے ڈرتے ہیںکہ میں شیطانی صفات رکھتا ہوں ۔کلیم کے والدین جہاں اس کے علاج کے لیے بے پناہ کوششیں کر رہیں ہیں وہیں ضرورت اس امر کی بھی ہے کہ وہاں کے لوگوں کے نظریات میں بھی تبدیلی لائی جائے تاکہ کلیم جیسے اور متاثرہ لوگ عوام کے ناروا رویوں کی بھینٹ نہ چڑھیں ۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں