اسلام آباد(نیوز ڈیسک)امریکا میں اگرچہ پر تشدد واقعات میں کمی واقع ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود اب بھی یومیہ 44 اور سالانہ 16 ہزار افراد مختلف واقعات میں قتل کر دیئے جاتے ہیں۔ امریکی میڈیکل ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 1980 سے 2013 کے مقابلے میں امریکا میں قتل کی وارداتوں میں نصف کی کمی ہوئی ہے لیکن اب بھی یہ شرح بلند ہے اور امریکا کے طول و عرض میں ہرروز 44 افراد قتل ہورہے ہیں۔ اس لحاظ سے امریکا میں ہر سال 16 ہزار افراد قتل ہورہے ہیں جس میں سب سے متاثر سیاہ فام ہورہے ہیں۔ 1980 کے عشرے میں فی ایک لاکھ افراد میں سے مرنے والوں کی تعداد 10.7 تھی جب کہ 2013 میں یہ شرح کم ہوکر 5.1 رہ گئی ہے لیکن اس سال بعض شہروں میں ہلاکتوں میں غیرمعمولی اضافہ ہوا۔ گزشتہ برس واشنگٹن میں 69 افراد قتل ہوئے تھے جب کہ رواں برس اب تک 87 افراد مارے جاچکے ہیں۔ اسی طرح بالٹی مور میں صرف جولائی میں 45 افراد قتل ہوئے جو ایک غیرمعمولی شرح ہے۔جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن کے مطابق دیگر حملوں مثلاً بچوں کو نظر انداز کرنے اور ان پر تشدد کے واقعات کی شرح کمی واقع ہوئی ہے۔ 1992 میں فی ایک لاکھ افراد میں 442 واقعات ہوئے تھے جب کہ 2012 میں فی ایک لاکھ میں 242 واقعات رپورٹ ہوئے۔ لیکن اب بھی یہ شرح بہت ذیادہ ہے یعنی سالانہ ایک کروڑ بچوں کو کسی نہ کسی طرح کے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک کروڑ 20 لاکھ افراد پر کسی نہ کسی طرح تشدد کیا جارہا ہے۔ ماہرین کے مطابق بچوں اور بڑوں کے ساتھ برا سلوک، تشدد اور ذیادتی سے ان کی جسمانی اور ذہنی صحت پر بہت مضر اثرات مرتب ہورہے ہیں۔