اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سعودی شہری کو سزائے موت دینے کے بعد 2015میں سعودی عرب میں سزائے موت پانے والوں کی تعداد 110ہوگئی ، گذشتہ سال کی نسبت رواں برس سزائے موت میں 126فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ، غیر ملکی خبر رساں ادارے کی ایک خبر کے مطابق وزارت داخلہ نے سزائے موت پانے والے سعودی شہری مگرب التھنیان کے بارے میں بتایا کہ مجرم نے اپنے ساتھی کے ساتھ جھگڑے کے بعد اسے قتل کردیا تھا ، شرعی قوانین کی رو سے جرم کی تصدیق ہونے کے بعد اس کا سر قلم کیا گیا ہے، رواں سال سزائے موت پانے والا یہ 110واں شخص تھا ، گذشتہ سال 2014میں 87افراد سزائے موت کے حق دار قرار پائے تھے ، اس نسبت سے 2015میں سزائے موت کی شرح میں 126فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا ہے ، یاد رہے کہ 1995میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سعودی عرب میں 192 افراد کی سزائے موت کے بارے میں رپورٹ جاری کی تھی جو ایک سال میں سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی تھی ، بین الاقوامی سطح پر سعودی عرب میں سزائے موت کے قانون کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دے کر شدید مخالفت کی جارہی ہے ، ایمنسٹی انٹرنیشنل کے جاری بیان کے مطابق آدھے سے زیادہ سزائیں منشیات کے غیر قانونی دھندے پر دی گئیں ہیں جو بین الاقوامی قوانین کی نظر میں بہت زیادہ سنجیدہ جرم شمار نہیں کیا جاتا ، منشیات کے استعمال یا اس کی فروخت پر موت کی سزا عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے ، اے ایف پی کے مطابق کرسٹوف ہینز نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور جنرل اسمبلی میں جمع کروائی گئی اپنی سالانہ رپورٹ میں خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسی طرح سزائے موت پر عملدرآمد ہوتا رہا تو پچھلے سال کی نسب دوگنا یا اس سے بھی زیادہ تعداد میں اضافہ ممکن ہے ، بین الاقوامی خبر رساں ادارے ریوٹرز نے اپنی ایک رپورٹ میںبتایا کہ مئی میں سعودی عرب کے نئے فرما روا شاہ سلمان کے آنے کے بعد تمام ممالک ماسوائے چین اور ایران کے سعودی عرب میں سب سے زیادہ مجرموں کو سزائے موت دی گئی ہے جس کے بعد سعودی عرب نے 8نئے جلادوں کو بھرتی کرنے کا اعلان کیا ہے ، آن لائن شائع ہونے والی ان 8اسامیوں کے بارے میں تفصیلات جاری کی گئی ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ جلا د کے لیے کسی خاص قسم کی ٹریننگ کی ضرورت نہیں ہے، جلاد کو چھوٹے جرائم میں ملوث مجرموں کے ہاتھ کاٹنے یا پھر بڑے جرائم میں ملوث مجرموں کے سر عوامی جگہوں پر قلم کرنا ہونگے ، جلادوں کو سعودی عرب کے مذہبی عہدیداروں کی حیثیت حاصل ہوگی، واضح رہے کہ سعودی عرب میں اسلامی قوانین رائج ہیں جہاں قتل ، جنسی زیادتی ، مسلح ڈکیتی اور منشیات فروشی پرمجرموں کے تلوار کے زریعے عوامی جگہ پر سر قلم کرکے سزائے موت دی جاتی ہے ۔