لندن (نیوزڈیسک )ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ آپریشن کے دوران موسیقی کا بجانا ڈاکٹروں کے لیے خلل کا باعث ہو سکتا ہے اور یہ کہ موسیقی کے بٹن کو دبانے سے قبل ڈاکٹروں کو کئی بار سوچنا چاہیے۔چھوٹے پیمانے پر کی جانے والی ایک تحقیق میں محققوں نے برطانیہ کے دو ہسپتالوں میں 20 آپریشنوں کی فلم بندی کی تاکہ ان کا مطالعہ کیا جا سکے۔جب موسیقی بجائی جاتی تھی تو آپریشن کرنے والے سٹاف کو کئی باتوں مثلا سرجری کرنے والا فلاں آلہ دیا جائے وغیرہ کو دہرانا پڑتا تھا تاکہ ان کی باتیں سنی جا سکیں۔رائل کالج آف سرجنس کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے سرکاری ہسپتالوں میں اس مسئلے کے وسیع پیمانے پر شواہد نہیں ہیں۔ایڈوانسڈ نرسنگ نامی جرنے میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کی تیاری میں تحقیق کرنے والوں نے آپریشن روم میں کئی اہم مقامات پر کیمرے نصب کیے تھے تاکہ سٹاف کے درمیان زبانی اور غیر زبانی گفتگو کو ریکارڈ کیا جا سکے۔35 گھنٹے کے فوٹیج میں یہ دیکھا گیا کہ دوسرے سٹاف اور نرسوں کے برخلاف عام طور پر سینیئر ڈاکٹر ہی بیک گرانڈ میوزک کے لیے کہتے ہیں۔بعض تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ موسیقی سے سرجن کو پرسکون اور مرتکز رہنے میں مدد ملتی ہے رپورٹ کے مطابق 20 میں سے 16 آپریشن کے درمیان موسیقی بجائی گئی تھی۔عام طور پر مقبول ٹریکس کے علاوہ رقص کی موسیقی، دھول اور باس کو عام طور پر اونچی آواز میں بجایا جاتا ہے جس سے پاس کی باتیں سننے میں دشواری ہوتی ہے۔بعض موقعوں پر نرسوں کی سرجن کی ہدایات سننے کے لیے کافی جدوجہد کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ایک آپریشن میں ایک نرس نے سرجن سے موسیقی بند کرنے کے لیے کہا کیونکہ انھیں ٹانکوں کی گنتی میں دشواری پیش آ رہی ہے۔خیال رہے کہ بعض تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ موسیقی سے سرجن کو پرسکون اور توجہ مرکوز رکھنے میں مدد ملتی ہے۔تاہم محققوں کے سربراہ کی سربراہ شیرون میری ولڈن کا کہنا ہے کہ موسیقی آپریشن تھیٹر میں توجہ مرکوز کرنے میں مدد گار ہو سکتی ہے کیونکہ آپریشن روم کے بیک گرانڈ میں دوسرے بہت سے خلل پیدا کرنے والے عناصر ہوتے ہیں۔