لندن (نیوزڈیسک)برطانیہ کی شہریت حاصل کرنے میں ناکام رہنے والے پناہ گزینوں کے معاشی فوائد ختم کرنے کافیصلہ . معاشی پناہ گزینوں کے لیے برطانیہ کی کشش کو کم کرنے کے لیے بینیفٹ سسٹم میں تبدیلیاں ضروری ہیں۔ ہوم آفس کے وزیر نے کہا ہے کہ ناکام سیاسی پناہ گزینوں کو ٹیکس ادا کرنے والوں کے پیسے سے مدد کرنے کے نظام میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ برطانیہ میں اس وقت10ہزار سے زائد سیاسی پناہ گزین اپنے خاندان کے ساتھ موجود ہیں۔ اس وقت برطانیہ میں اسائلم کلیم کرنے کے ساتھ ہی وہ رہائش اور36پونڈ فی ہفتہ کا حقدار بن جاتا ہے۔ جن افراد کی اسائلم کی درخواست مسترد ہوجاتی ہے ان کی امداد روک دی جاتی ہے جب کہ خاندان کے ساتھ رہنے والوں کی امداد جاری رہتی ہے۔ اس حوالے سے سینئر پاکستانی بیرسٹرز نے کہا ہے کہ برطانیہ و یورپین کنونشن آف ہیومن رائٹس کا پابند ہے جس کے تحت وہ اسائلم سیکرز کی مدد کرنے سے انکار نہیں کرسکتا۔ جب تک کسی شخص کے برطانیہ سے جانے کا انتظام نہیں ہوجاتا، اسے بنیادی سہولتوں تک رسائی کے لیے امداد ملنا چاہیے، بصورت دیگر نئے مسائل پیدا ہوں گے۔ حکومت نے ناکام اسائلم سیکرز کی مدد کو ختم کرنے کے حوالے سے مشاورت کا آغاز کردیا ہے جب کہ کہا گیا ہے کہ ایسا نظام بنایا جائے تاکہ بچوں کی نگہداشت یقینی ہو۔ امیگریشن منسٹر جیمز بروکنشائر نے کہا ہے کہ برطانیہ کو اس بات پر فخر ہے کہ اس نے ہمیشہ مشکلات کا شکار افراد کو پناہ دی ہے لیکن جن افراد کی اسائلم کی درخواست مسترد ہوجائے گی ان کے متعلق ہماری پالیسی واضح ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسا نظام وضع کرنا چاہتے ہیں جس کے تحت صرف ایسے افراد کی مدد ہوسکے جو واقعی اس کے حق دار ہیں۔ ہم یہ واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ برطانیہ میں آکر اس کے نظام سے غلط طریقے سے فائدہ اٹھانا ممکن نہیں۔ سینئر بیرسٹر صبغت اللہ قادری کیوسی نے کہا ہے کہ برطانیہ ایک تہذیب یافتہ ملک ہے اور یہ کیسے ممکن ہے کہ ناکام اسائلم سیکرز کی امداد بند کرکے انہیں بھوکا مارا جائے، یہ غیر انسانی سلوک ہوگا۔ ناکام اسائلم سیکرز کو واپس بھیجا جائے اور اگر ان کے معاملات زیر غور ہیں تو پھر ان کی مدد کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ عظیم کے برطانیہ کی کاوشوں کے سبب ہی یورپین کنونشن آف ہیومن رائٹس بنا تھا اور اس وقت کہا گیا تھا کہ اب کبھی برطانیہ میں لوگوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک نہیں ہوگا۔ بیرسٹر ریاض گل نے کہا ہے کہ یہ بات تو یقینی ہے کہ برطانیہ بچوں کی نگہداشت کے حوالے سے کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ جہاں تک ناکام اسائلم سیکرز کی مدد کا سوال ہے تو حکومت کا یہ کہنا درست ہے کہ وہ ٹیکس ادا کرنے والوں کے پیسے درست طور پر استعمال کرنا چاہتی ہے۔ لیکن اب یورپ کے حالات تبدیل ہورہے ہیں اور ہزاروں افراد برطانیہ میں داخلے کے لیے منظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ناکام اسائلم سیکرز کی امداد بند کرنے کے حوالے سے حکومت نے مشاورت کا آغاز کردیا ہے لیکن اسے یہ بات سوچنی چاہیے کہ جب تک کسی شخص کی اسائلم کی درخواست کا فیصلہ نہیں ہوگا تو وہ گزارہ کیسے کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام اسائلم سیکرز کو زندگی کی بنیادی سہولتوں تک رسائی کے لیے امداد کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے کیونکہ اگر حکومت ایسے افراد کی مدد نہیں کرے گی تو ایسے لوگ جرائم میں ملوث ہوسکتے ہیں، یہاں بھیک مانگیں گے جس سے مسائل میں مزید اضافہ ہوگا