پیر‬‮ ، 15 ستمبر‬‮ 2025 

افغان گھرانے ضروریات پوری کرنے کے لیے اپنے بچوں کو بیچنے پر مجبور، 550سے لے کر4000ڈالر میں چھوٹی بچیوں کو فروخت کیے جانے کا انکشاف

datetime 2  ‬‮نومبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل(این این آئی)افغانستان میں انسانی صورت حال روز بروز بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ بات اب غذائی قلت اور امن و امان کے مسئلے سے آگے نکل کر یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ بعض خاندان اپنے بچوں کو فروخت کر ہے ہیں۔ اس انتہائی اقدام کا مقصد اپنی غذائی ضروریات پوری کرنا ہے کیوں کہ طالبان کے حکومت سنبھالنے کے بعد افغانستان کے لیے انسانی امداد کا سلسلہ رک گیا ہے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق سامنے آنے والی ایک وڈیو میں ایک افغان خاتون اپنی پوتی کو فروخت کے واسطے پیش کر رہی ہے۔ مزید افسوس کی بات یہ کہ کسی نے بھی اس بچی کو نہیں خریدا۔ یہ خاتون اور ان کا گھرانہ افغان صوبے گور کے علاقے درہ قاضی میں رہتا ہے۔خاتون کا نام روحشانہ صمیمی ہے۔ وہ ایک چھوٹے سے کرائے کے گھر میں اپنے دو بیٹوں ، ایک بہو ، 4پوتیوں اور 2 پوتوں کے ساتھ رہائش پذیر ہے۔خاتون کے مطابق انہوں نے ایک ہفتہ قبل اپنی سب سے بڑی پوتی کو 2200ڈالر اور سب سے چھوٹی کو 1100ڈالر میں فروخت کے لیے پیش کیا تھا تاہم کسی نے ان دونوں میں سے کسی کو نہیں خریدا۔ خاتون کا کہنا تھا کہ ہم بھوکے ہیں اور اس دوران کسی نے ہماری مدد نہیں کی یہاں تک کہ ہمارے رشتے داروں نے بھی نہیں ، میری آرزو تھی کہ ہمیں امداد مل جاتی تو میں اپنی پوتیوں کو فروخت کرنے پر مجبور نہ ہوں۔بے روزگاری میں اضافے اور سیالیت کی شدید کمی کے ساتھ افغانستان اپنے اقتصادی بحران میں ڈوبتا چلا جا رہا ہے۔ جہاں بعض افغانوں نے اپنے گھروں کا فرنیچر اور یہاں تک کہ گاڑیاں بھی بیچ ڈالیں وہاں بعض خاندانوں کے سامنے اپنی چھوٹی بچیوں کو فروخت کرنے یا ان کی شادی کر دینے کے سوا کوئی راستہ نہیں !ملک کے مغربی حصے میں ایک گائوں کے اندر تنگ دستی کے ہاتھوں مجبور باپ نے اپنی 6سالہ اور ڈیڑھ سالہ بیٹیوں کو 3350اور 2800ڈالر کے عوض فروخت کر ڈالا۔کئی واقعات میں لوگوں نے بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے اپنی بچیوں کو عمر میں کافی بڑے مردوں کے ہاتھوں بیچ ڈالا۔ یہ مرد بچیوں کے بالغ ہونے پر ان سے شادی کر لیں گے۔تقریبا 15گھرانوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ انہوں نے 550سے لے کر 4000ڈالر کے درمیان کی قیمت میں اپنی چھوٹی بچیوں کو فروخت کر ڈالا۔



کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…