تل ابیب (این این آئی )اسرائیل رواں ہفتے بھارت سمیت دیگر ممالک کے ساتھ مل کر ملک کی تاریخ کی سب سے بڑی فضائی جنگی مشقیں کرے گا۔ متحدہ عرب امارات کی فضائیہ کے سربراہ بھی مشقوں میں شریک ہوں گے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیل کی فضائیہ کے چیف امیر لازار نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے آگاہ کیا کہ ان مشقوں کا ہدف ایران نہیں ہے۔
امیر لازار نے کہا کہ گزشتہ برس اسرائیل اور کچھ عرب ممالک کے، جن میں متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش شامل ہیں، تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے کے بعد بہت سے نئے امکانات پیدا ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل مستقبل میں متحدہ عرب امارات کی فضائیہ کی میزبانی کرنے کو تیار ہے۔امیر لازار نے کہا کہ ایران نے پائلٹ کے بغیر اڑنے والے طیاروں کی ایک فوج تیار کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کی امید کی جا سکتی ہے کہ ان مشقوں میں جو ممالک حصہ لے رہے ہیں وہ مستقبل میں ایرانی خطرے سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کریں۔فوجی حکام کا کہنا تھا کہ ایران اس وقت بھی اسرائیل کے لیے سب سے بڑا سٹریٹیجک خطرہ ہے اور ان کی فوجی منصوبہ بندی میں بڑی حد تک توجہ کا مرکز ہے۔ اسرائیل بلیو فلیگ نامی جنگی مشقیں 2013 سے ہر دو برس بعد نقب کے صحرا میں منعقد کر رہا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ابتدائی طور پر کچھ مشقیں گزشتہ ہفتے سے ہی شروع کر دی گئی تھیں۔ ان مشقوں میں 70 جنگی طیاروں کے ساتھ، جن میں میراج 2000، رافیل اور ایف 16 طیارے شامل ہیں، 1500 اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔اسرائیل کی فوج کے ایک بیان کے مطابق متحدہ عرب امارات کی فضائیہ کے چیف ابراہیم نصیر محمد العلوی اسرائیل پہنچے ہیں۔ اسرائیل کے ایئر چیف امیر لازار کے مطابق اگرچہ ان مشقوں میں متحدہ عرب امارات کے طیارے حصہ نہیں لے رہے لیکن اس کی فضائیہ کے چیف کی جانب سے ان مشقوں کا معائنہ کرنے کی غرض سے شرکت کرنا بہت اہم کا حامل ہے۔